1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی سوڈان میں امن کی کوششیں: بان کی مون کا دورہ

عابد حسین6 مئی 2014

خانہ جنگی کے حالات کا سامنا کرنے والے افریقی ملک جنوبی سوڈان میں امن کوششوں کو مزید تقویت دینے کے لیے اب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل وہاں پہنچے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ جنوبی سوڈان گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1BuWS
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون ایک روزہ دورے پر آج منگل کے روز جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جُوبا پہنچے۔ گزشتہ دنوں میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری بھی جُوبا گئے ہوئے تھے اور انہوں نے جنوبی سوڈان کے صدر سَلوا کیر کو اپوزیشن لیڈر رِیک مَچار کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ سَلوا کیر اور رِیک مَچار کے درمیان شروع ہونے والی اقتدار کی رسہ کشی میں دونوں لیڈروں کے قبیلے بھی شامل ہو چکے ہیں اور اِس باعث ہونے والی خوفناک جھڑپوں میں سینکڑوں انسان ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد کو بے گھری کا سامنا ہے۔

بان کی مُون بھی اپنے آج کے دورے میں اُن کوششوں کو تقویت دینے کی کوشش میں ہیں، جن کا مقصد پندرہ دسمبر سن 2013 سے شروع ہونے والی مسلح صورت حال کو ختم کر کے امن و سلامتی کی صورت حال سامنے لائی جا سکے۔ ان کے ایک روزہ دورے پر جوبا پہنچنے کے موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سیکرٹری جنرل کی طرف سے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں سے مسلسل کہا جاتا رہا ہے کہ وہ تنازعات کا سیاسی حل تلاش کریں اور وہاں جاری تشدد کے سلسلے کو فوری طور پر ختم کریں تاکہ معصوم شہریوں کے متاثر ہونے کا عمل رک سکے۔

US-Außenminister Kerry mit Südsudans Präsident Salva Kiir Mayardit
صدر سلوا کیر اور امریکی وزیر خارجہ جان کیریتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل امریکی وزیر خارجہ کے دورے کے چار دِن بعد جنوبی سوڈان پہنچے ہیں۔ بان کی مون بھی امریکی وزیر خارجہ کی طرح جنوبی سوڈان کے فریقین کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ رواں برس 23 جنوری میں طے پانی والی امن ڈیل پر عمل پیرا ہونے کو یقینی بنائیں۔ ابھی تک جنوری کی ڈیل پر کوئی بھی فریق عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ دوسری جانب جنوبی سوڈان سے اب مہاجرین کی دوسرے افریقی ملکوں کی جانب منتقلی میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی کے مطابق پچھلے ایک دن میں گیارہ ہزار سے زائد مہاجرین دریائے بارو عبور کرتے ہوئے ایتھوپیا میں داخل ہوئے ہیں۔

اسی دوران امریکی اور دوسرے سفارتی ذرائع نے یہ عندیہ دیا ہے کہ مذاکراتی عمل شروع نہ ہونے کی صورت میں جنوبی سوڈان کے متحارب گروپوں کے لیڈران کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ افریقی ملکوں کے دورے کی آخری منزل انگولا میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنوبی سوڈان کے باغی رہنما رِیک مَچار نے امن مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکار کیا تو ان کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں اور انہیں سنگین نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سے قبل جمعے کے روز کیری جنوبی سوڈان گئے اور وہاں صدر سلوا کیر نے حامی بھری کہ وہ اپنے حریف رک مچار سے ملاقات کرنے پر راضی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید