1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوکو حرام کے خلاف ’جنگ‘ پر اتفاق ہو گیا

ندیم گِل18 مئی 2014

نائجیریا اور اس کے ہمسایہ ملکوں نے شدت پسند گروہ بوکو حرام کے خلاف مشترکہ ’جنگ‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات پیرس میں ہونے والے ایک ہنگامی سمٹ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1C1sx
تصویر: Alain Jocard/AFP/Getty Images

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہفتے کو ایک اجلاس کے دوران نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن اور بنین، چاڈ، کیمرون اور نائجیر کے ان کے ہم منصبوں نے بوکو حرام کے خلاف کارروائی کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

بوکو حرام نے گزشتہ ماہ سے دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے گُڈلک جوناتھن کا کہنا تھا: ’’ہم لڑکیوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے سنجیدہ ہیں، انہیں جہاں کہیں بھی رکھا گیا ہے۔‘‘

لڑکیوں کے اغوا کے بعد سے بوکو حرام کے خلاف سخت عالمی ردِ عمل دیکھا گیا جبکہ نائجیریا میں بھی غم و غصے میں اضافہ ہوا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اسلام پسند گروہ کو رواں برس اب تک دوہزار ہلاکتوں کے لیے بھی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

پیرس کے سمٹ سے ایک روز قبل ہی بوکو حرام نے ایک نیا حملہ کیا ہے جس کے دوران کیمرون کا ایک فوجی ہلاک ہوا جبکہ کیمرون سے ہی چین کے دس ورکروں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

Paris Demonstration Anti Boko Haram Entführung Nigeria Mädchen
بوکو حرام کی جانب سے طالبات کے اغوا پر سخت ردِ عمل دیکھا جا رہا ہےتصویر: Reuters

اس حوالے سے پیرس کے اجلاس کے موقع پر فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ کا کہنا تھا: ’’ہم نے دیکھ لیا ہے کہ یہ گروہ کیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، انہوں نے اسکولوں پر حملے کیے ہیں اور انہوں نے متعدد ملکوں کے شہریوں کو اغوا کیا ہے۔‘‘

اولانڈ کا مزید کہنا تھا: ’’جب دو سو سے زائد نوجوان لڑکیوں کو ظالمانہ حالات میں رکھا گیا ہے اور انہیں لونڈیاں بنا کر بیچا بھی جا سکتا ہے تو اس صورت میں کچھ پوچھنے کی گنجائش نہیں رہ جاتی بلکہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اس اجلاس میں طے پایا ہے کہ مغوی طالبات کو ڈھونڈنے کے لیے مختلف ملک نگرانی کی کارروائیوں سے ایک دوسرے کو آگاہ رکھیں گے، انٹیلیجنس معلومات فراہم کریں گے اور شورش زدہ سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں گے۔

طویل المدتی بنیادوں پر ان ملکوں میں اتفاق رائے ہوا ہے کہ وہ علاقائی سطح پر انسدادِ دہشت گردی کی حکمتِ عملی تشکیل دیں گے جس کے لیے برطانیہ، فرانس، یورپی یونین اور امریکا تکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔ یہ حکمتِ عملی ’لیک چاڈ باسن کمیشن‘ کے تحت ہی عمل میں آئے گی۔ یہ کمیشن بڑی حد تک غیر فعال رہا ہے۔

ان ملکوں نے بوکو حرام اور نائجیریا کے ایک اور اسلام پسند گروہ انصارو کے رہنماؤں کے خلاف اقوام متحدہ کے تحت پابندیاں لگانے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا ہے۔

امریکی وزارتِ خارجہ کی ایک اہلکار وینڈی شرمن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ان پابندیوں کی تجویز آئندہ ہفتے ہی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے پیرس میں ہونے والے اجلاس کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔