1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا : طالبات کی تلاش کے کام میں اسرائیل بھی شامل

عدنان اسحاق12 مئی 2014

نائجیریا میں اسکول کی مغوی طالبات کے تلاش کے سلسلے میں بین الاقوامی کوششوں کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ فرانس نے اس تناظر میں افریقی رہنماؤں سے ایک سربراہی اجلاس بلانے کے لیے کہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1By9n
تصویر: picture-alliance/dpa

نائجیریا میں شدت پسند مسلم تنظیم بوکو حرام کی جانب سے دو سو سے زائد لڑکیوں کے اغوا کا معاملہ عالمی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے بعد اسرائیل نے بھی اس سلسلے میں ابوجہ حکام کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی ہے۔ نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوسے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے یہ پیشکش قبول کی اور ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ جوناتھن نے نیتن یاہو کو بتایا ’’ نائجیریا بہت شکر گزار ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر تسلیم کی جانے والی انسداد دہشت گردی کی اپنی صلاحیتوں کو مغوی طالبات کی تلاش کے لیے جاری آپریشن میں استعمال کرنا چاہتا ہے‘‘۔

اس سلسلے میں امریکی، برطانوی اور فرانسیسی ماہرین پہلے ہی جدید آلات کے ساتھ نائجیریا پہنچ چکے ہیں۔ نائجیریا کی فوج ملک کے شمال مشرقی علاقے میں یہ آپریشن کر رہی ہے اور بین الاقوامی ماہرین اس سلسلے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ علاقہ گزشتہ پانچ برسوں سے بوکو حرام کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی لپیٹ میں ہے اور مقامی افراد کی ایک بڑی تعداد نقل مکانی بھی کر چکی ہے۔ اس دوران واشنگٹن حکام نے واضح کیا ہے کہ امریکی فوجی رہائی کی کسی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اے بی سی ٹیلی وژن کو بتایا کہ’’ تلاش کا کام آسان نہیں ہو گا۔ اس موقع پر ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ امریکی فوجیں نائجیریا کی سرزمین پر قدم رکھیں‘‘۔

Nigeria Boko Haram Angriff in Gamboru
تصویر: AMINU ABUBAKAR/AFP/Getty Images

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے تجویز دی ہے کہ بوکو حرام کی سرگرمیوں کے موضوع پر مغربی افریقی ممالک کو ایک سربراہی اجلاس منقعد کرنا چاہیے۔ ان کے بقول اگر یہ ممالک چاہیں تو یہ اجلاس اسی ہفتے بلایا جا سکتا ہے۔ اس اجلاس میں نائجیریا کے علاوہ چاڈ، کیمرون، نائجر اور بینین کے رہنما شرکت کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب مغوی طالبات کی تلاش کے معاملے میں سست روی برتنے پر ابوجہ حکام کو بھی مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے ہی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نائجیریا کے فوجی حکام کو پہلے سے اطلاع تھی کہ بوکو حرام کے شدت پسندوں کا لڑکیوں کا اغوا کرنے کا منصوبہ ہے۔ تاہم اس کے باوجود انہوں نے اس واقعے کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے۔

نائجیریا میں مسلم شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے 14 اپریل کو ملک کے شمال مشرقی ریاست بورنو میں لڑکیوں کے ایک ہاسٹل سے 223 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مغوی لڑکیوں کو پڑوسی ملک چاڈ یا کیمرون منتقل کر دیا گیا ہے۔

.