سینکڑوں مغوی طالبات: بوکو حرام سے مذاکرات خارج از امکان
13 مئی 2014یہ بات آج منگل کے روز نائجیریا کے میڈیا نے بتائی۔ ابوجہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نائجیریا کے صدر گُڈلک جوناتھن نے ملکی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کے سربراہان کے ایک اجلاس کے بعد آج منگل 13 مئی کو کہا کہ بوکو حرام کے ساتھ قیدیوں کے کسی بھی تبادلے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
صدر جوناتھن نے یہ بات بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ کے کل جاری کیے گئے اس ویڈیو پیغام کے جواب میں کہی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت اغوا شدہ طالبات کی رہائی کے بدلے پورے ملک میں اس عسکریت پسند گروپ کے تمام زیر حراست ارکان کو چھوڑ دے۔ ان قیدیوں میں سے کئی ایسے ہیں جو اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات ثابت ہو جانے کے بعد طویل مدت کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
بوکو حرام کے سربراہ کے اس ویڈیو پیغام میں کل 200 سے زائد اغوا شدہ طالبات میں سے قریب 130 کو دیکھا جا سکتا ہے، جنہوں نے سروں پر اسکارف باندھ رکھے ہیں اور قرآن کی تلاوت کرتی نظر آتی ہیں۔ نائجیریا کی نیشنل اوریئنٹیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل مائیک اومیری کے مطابق شمالی نائجیریا کے صوبے بورنو کے ایک گاؤں چیبَوک میں زیر تعلیم ان طالبات کو 14 اپریل کو مسلح عسکریت پسندوں نے اغوا کیا تھا اور ان میں سے اکثر کا تعلق مسیحی خاندانوں سے ہے۔
خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق بورنو کے گورنر کاشِم شیتِمّا کے ایک ترجمان نے آج منگل کے روز بتایا کہ حکومتی ماہرین بوکو حرام کی جاری کردہ ویڈیو کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اس گروپ کے عسکریت پسندوں نے ان سینکڑوں طالبات کو کہاں رکھا ہوا ہے۔
ترجمان کے مطابق حکومت نے اس ویڈیو کی کاپیاں موبائل ٹیلی فونز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پھیلا دینے کا اہتمام بھی کیا ہے تاکہ اغوا شدہ طالبات کے والدین اور رشتہ دار بھی یہ دیکھ سکیں کہ آیا ان کی بچیاں اس ویڈیو میں دیکھی جا سکتی ہیں اور یہ پتہ چلانے میں بھی آسانی رہے کہ ابوبکر شیکاؤ کا یہ پیغام کس جگہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
دریں اثناء ابوجہ حکومت نے کسی بھی ایسے شخص کے لیے 50 ملین نائرہ یا تین لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے برابر انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے، جو اس بارے میں کوئی قابل اعتماد اطلاع دے کہ بوکو حرام کے عسکریت پسندوں نے مغوی طالبات کو کہاں رکھا ہوا ہے۔
ابوجہ حکومت نے نائجیریا کی کیمرون کے ساتھ سرحد پر دو ڈویژن فوج بھی تعینات کر رکھی ہے تاکہ بوکو حرام کو یہ بچیاں ملک سے باہر پہنچانے سے روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ امریکا اور برطانیہ ان طالبات کی تلاش میں مدد کے لیے اپنے سکیورٹی ماہرین بھی نائجیریا بھجوا چکے ہیں جبکہ اسی مشن کے تحت نائجیریا کی فضا میں امریکی نگران طیاروں کی پروازیں بھی جاری ہیں۔