برطانوی گراں پری ہملٹن نے جیت لی
7 جولائی 2014لوئیس ہملٹن نے اتوار کو اپنے پرجوش ہم وطن مداحوں کے سامنے برطانوی گراں پری کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ یہ مقابلہ ڈرامائی واقعات سے بھرپور رہا جس میں انتیس سالہ برطانوی ڈرائیور نے اپنی مرسڈیز ٹیم کے ساتھی نیکو روزبرگ کے ریس سے آؤٹ ہوجانے کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ روزبرگ کار میں تکنیکی مسئلے کے باعث ریس ختم ہونے سے پہلے ہی باہر ہو گئے تھے۔
اس کے باوجود یہ ایک سخت مقابلہ تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے ویلٹیری بوٹاس ہملٹن سے تیس سیکنڈ پیچھے رہے۔
برطانوی گراں پری میں ہملٹن کی یہ دوسری فتح ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے 2008ء میں یہ ٹائٹل جیتا تھا۔ رواں سیزن میں یہ ان کی پانچویں کامیابی ہے جبکہ ان کے کیرئیر کی یہ ستائیسویں فتح ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ریکارڈز کی فہرست میں تین مرتبہ چیمپیئن بننے والے اپنے ہم وطن جیکی سٹیورٹ کے برابر پہنچ گئے ہیں۔
ہملٹن کے ریس انجینئر نے ٹیم کے ریڈیو پر باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’تم اسے نہیں چھُو سکتے لوئیس ۔۔۔ ہوم گراں پری۔‘‘
ہملٹن نے اس کے جواب میں کہا: ’’انگلینڈ! کتنا زبردست احساس ہے دوستو، اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہوگی۔ مجھے کل پر افسوس ہے، لیکن آج کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔‘‘
ٹرافی وصول کرنے کے بعد ہملٹن کا کہنا تھا: ’’ثابت ہو گیا کہ آپ کو کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔ میرے ذہن میں طرح طرح کے خیال آتے رہے اور اپنی ٹیم کے کسی ساتھی کو مقابلے سے باہر ہوتے دیکھنا تو قطعی اچھا نہیں لگتا۔‘‘
ریڈ بُل ٹیم کے آسٹریلوی ڈرائیور ڈینیئل ریکارڈو تیسرے نمبر پر رہے جبکہ 2009ء میں برطانوی گراں پری جیتنے والے مکلارن ٹیم کے برطانیہ ہی کے جینسن بٹن چوتھے نمبر پر رہے۔
اس ریس کے آغاز پر ہی ٹریک پر ہونے والے ایک حادثے کی وجہ سے مقابلہ ایک گھنٹے کے لیے روک دیا گیا۔ دراصل فِن لینڈ کے کِمی رائیکونین اپنی کار کا کنٹرول کھو بیٹھے تھے جو رکاوٹوں سے جا ٹکرائی اور بعدازاں برازیل کے فیلیپے ماسا کی کار سے اس کی ٹکر ہو گئی۔ اس حادثے میں دونوں ڈرائیو محفوظ رہے تاہم رائیکونین کو معمولی چوٹ لگی جبکہ ان کی کار کو شدید نقصان پہنچا۔