1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی حملوں کا خطرہ، اسلامک اسٹیٹ شام میں زیر زمین

افسر اعوان17 ستمبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کو شام میں بھی فضائی بمباری کا نشانہ بنانے کی اجازت دیے جانے کے بعد اس شدت پسند گروہ کے جنگجو خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں زیر زمین چلے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DDwc
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما کے اس اعلان کے بعد اسلحے سمیت سر عام گھومنے والے اس گروہ کے ارکان گلیوں اور بازاروں سے غائب ہو گئے ہیں اور ان کی طرف سے میڈیا کے سامنے آنے کا سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے۔

شامی دارالحکومت دمشق سے 450 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر الرقہ کے رہائشیوں کے مطابق اسلامک اسٹیٹ 11 ستمبر کو امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے مسلسل اپنا اسلحہ منتقل کر رہی ہے۔ باراک اوباما نے کہا تھا کہ ان کی فورسز کی طرف سے عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری فضائی حملوں کا دائرہ شام تک پھیلایا جا سکتا ہے۔

اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو جو عام طور پر انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے پیغامات جاری کرتے رہے ہیں، ان دنوں غائب ہیں۔ اس گروپ کے رہنماؤں کی طرف سے امریکی صدر کے بیان کا بھی کوئی براہ راست جواب نہیں دیا گیا۔ اس گروپ کی طرف سے ہفتہ 13 ستمبر کو ایک برطانوی شہری کے قتل کیے جانے کی جو ویڈیو جاری کی گئی، اس میں صدر اوباما کے اس اعلان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ برطانوی شہری سے قبل اس گروپ نے دو امریکی صحافیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔

اسلامک اسٹیٹ کی بڑھتی ہوئی جنگی کارروائیوں کو روکنے کے لیے امریکا کی طرف سے ایک بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جس کے بعد اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے بظاہر ایسی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی آئندہ حکمت عملی کے بارے میں جس حد تک ممکن ہو سکے، غیر یقینی صورت حال پیدا کیے رکھے۔

عراق میں امریکی فضائی بمباری کا نشانہ بننے کے بعد اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے بھاری اسلحے کو چھوڑ دیا، جو ان کے با آسانی پہچانے جانے کا سبب بن رہا تھا۔ اس کے علاوہ یہ لوگ سویلین علاقوں میں پھیل گئے۔ شام میں بھی ایسے ہی حملوں کے بعد اس گروپ نے بطور احتیاط یہی حکمت عملی اپنائی ہے۔

اسلحے سمیت سر عام گھومنے والے اس گروہ کے ارکان گلیوں اور بازاروں سے غائب ہو گئے ہیں
اسلحے سمیت سر عام گھومنے والے اس گروہ کے ارکان گلیوں اور بازاروں سے غائب ہو گئے ہیںتصویر: picture alliance/abaca

شامی شہر الرقہ میں اس گروپ نے وہ عمارتیں خالی کر دی ہیں جو وہ قبل ازیں دفاتر کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے اپنے بھاری ہتھیاروں کی جگہ بھی تبدیل کر دی ہے جبکہ جنگجوؤں کے خاندانوں کو شہر سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔

الرقہ کے ایک شہری کے مطابق، ’’یہ لوگ مسلسل حرکت میں رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ اس شہری نے انٹرنیٹ کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس گروپ کے افراد ’سلیپر سیلز‘ کی شکل میں ہر جگہ موجود ہیں۔ اس شہری کا مزید کہنا تھا، ’’یہ اب صرف محدود حلقے میں ملاقاتیں کرتے ہیں۔‘‘

ایک امریکی جنرل نے منگل 16 ستمبر کو کہا تھا کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مسلسل اور بھرپور کارروائی جلد شروع کی جائے گی اور یہ کہ واشنگٹن حکومت اس شدت پسند گروپ کی شام میں پوزیشنوں کی نگرانی کر رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید