1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عالمی محاذ، مصر بھی شریک

عاطف بلوچ14 ستمبر 2014

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے مصر نے زور دیا ہے کہ وہ صرف اس جنگجو گروہ پر ہی توجہ مرکوز نہ کرے جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول مصر اس اتحاد کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DBwI
تصویر: Reuters/B. Smialowski

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے دورہ مصر کے دوران صدر عبدالفتاح السیسی اور اپنے مصری ہم منصب سامع شکری سے ملاقات کے بعد کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف شروع کی جانے والی عالمی مہم میں قاہرہ حکومت ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہفتے کے دن جان کیری سے ملاقات کے بعد مصری صدر نے اس تناظر میں امریکی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں جہاں جہاں دہشت گردوں کے گروہ قائم ہیں، اس عالمی اتحاد کو ان کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے۔

Ägypten Pressekonferenz John Kerry und Sameh Shoukri 13.9.2014
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے مصری پہم منصب سامع شکری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دورانتصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

مصری صدر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس عالمی اتحاد کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنانا چاہیے نہ کہ صرف مخصوص علاقوں میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے۔ اس بیان کے مطابق السیسی نے جان کیری کو خبردار کیا ہے کہ اس علاقائی تنازعے میں غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت سے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جان کیری نے ہفتے کے دن قاہرہ میں عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی سے بھی ملاقات کی۔

مصری وزیر خارجہ سامع شکری نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو علاقائی سطح پر دیگر انتہا پسند گروہوں کے ساتھ روابط بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔ جان کیری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے واشنگٹن حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کے بقول اسلامک اسٹیٹ کے حامی ایسے تمام گروہوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت ہے، جنہوں نے اپنے ’پُرتشدد نظریات کے پرچار کے لیے اسلام کو ایک ڈھال‘ بنایا ہوا ہے۔

مصری وزیر خارجہ شکری نے مزید کہا، ’’ہم (دہشت گردی کے) اس مظہر کے خاتمے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ چاہے لیبیا ہو یا کوئی عرب ملک اور یا پھر براعظم افریقہ کا کوئی علاقہ، ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کے لیے دس عرب ممالک کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں مصر، عراق، اردن، لبنان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور قطر سمیت چھ خلیجی ممالک بھی شامل ہیں۔ تاہم بہت سے ممالک کا کردار ابھی واضح نہیں ہے کہ وہ اس عالمی اتحاد میں کس قسم کی شراکت داری کریں گے۔

Irak Schiitische Soldaten im Kampf gegen IS 12.09.2014
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کے لیے دس عرب ممالک کی حمایت حاصل کر چکے ہیںتصویر: Reuters/A. Jadallah

جان کیری ہفتے کے دن ہی فرانس روانہ ہو گئے، جہاں وہ پیر کو پیرس میں عراق کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ یورپی ممالک نے بھی اگرچہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی صدر باراک اوباما کی تازہ حکمت عملی کی حمایت کی ہے تاہم وہ دہشت گردی کے خلاف اس نئی جنگ میں کیا کردار ادا کریں گے، یہ بھی ابھی واضح نہیں ہے۔ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے عراق و شام میں امدادی سامان کے علاوہ عسکری سازو سامان مہیا کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ ان ممالک کے فوجی کسی براہ راست کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے۔

دریں اثناء برلن حکومت نے ہفتے کے دن تصدیق کی ہے کہ وہ اپنے چالیس فوجی عراق روانہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، جو وہاں کرد فوج کو تربیت فراہم کریں گے۔ گزشتہ ماہ ہی جرمنی نے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف نبرد آزما کرد فوج کو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ برلن میں وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ اینٹی گن راکٹ اور مشین گنوں سمیت دیگر جدید اسلحے کی پہلی کھیپ چوبیس ستمبر کو عراق پہنچائی جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں