اسکاٹ لینڈ ریفرنڈم: کیمرون کا دورہ
15 ستمبر 2014برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اسکاٹ لینڈ کے ریفرنڈم سے قبل آج پیر 15 ستمبر کی سہ پہر میں اسکاٹ لینڈ کی عوام کو ایک مرتبہ پھر مشورہ دینے جائیں گے کہ اُن کی معاشی و سماجی بہتری و بھلائی برطانوی جھنڈے تلے ہی ہے۔ کیمرون کے مطابق اگر اسکاٹش لوگوں نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالا تو اِس کے لیے دوبارہ ووٹنگ کا عمل نہیں ہو گا اور یہ یونائیٹڈ کنگڈم کو تقسیم کر دے گا۔ کیمرون اِن احساسات سے اسکاٹ لینڈ کی عوام کو آگاہ کرنے کے لیے آج پیر کے روز گلاسگو جانا چاہتے ہیں۔ کیمرون اور ریفرنڈم کی مخالفت کرنے والے تمام سیاسی و سماجی گروپس اور شخصیات حکومتی سلوگن ’اکھٹا رہنا بہتر ہے‘ پر زیادہ فوکس کیے ہوئے ہیں۔
ریفرنڈم کے حوالے سے کیے جانے والے عوامی رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مجموعی صورت حال بہت نازک ہے۔ ریفرنڈم کے حق اور مخالفت کرنے والے افراد کی شرح کے درمیان فرق بتدریج کم ہوتا جا رہا ہے اور پلڑا کسی طرف بھی جھُک سکتا ہے۔ اتوار کے روز رائے عامہ کے چار جائزوں کے نتائج عام کیے گئے ہیں۔ تین رائے عامہ کے جائزوں میں اتحاد پسندوں کو دو سے آٹھ فیصد کی برتری دکھائی گئی ہے جبکہ ایک آئی سی ایم کے انٹرنیٹ کے ذریعے مکمل کیے جانے جائزے کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے حق میں 54 فیصد عوام نے اپنی رائے دی ہے اور مخالفت میں 46 فیصد لوگوں نے رائے دی۔ آئی سی ایم کے سابقہ جائزے میں بھی آزادی پسندوں کی سبقت ظاہر کی گئی تھی۔
مبصرین کے مطابق اگر اسکاٹش ووٹرز نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالا تو نتیجتاً اسکاٹ لینڈ یورپی یونین اور نیٹو سے باہر ہو جائے گا۔ یورپی یونین کی رکنیت کے لیے اُسے نئی درخواست دینا ہو گی اور تمام تر شرائط کی تکمیل کے بعد ہی وہ یونین میں شامل ہو سکے گا۔ اسی طرح مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے بھی اُسے نئی کوششیں کرنا ہوں گی۔ برطانیہ کے حامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آزادی کے حق میں ووٹ ڈالنے سے اسکاٹ لینڈ کو سیاسی اور سماجی سطح پر بھی ایک نیا آغاز کرنا ہو گا۔ ایسا بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی آزادی سے اسپین کے علاقے کتلونیا اور بیلجیئم کے فلیمش لوگوں کی آزادی کی تحریکوں کو تقویت حاصل ہو گی۔
اسکاٹ لینڈ میں آزادی کے مخالفین اور حامیوں نے ویک اینڈ پر بڑے بڑے جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام کیا۔ اِن جلسوں، ریلیوں اور ٹی وی مناظروں میں اسکاٹ لینڈ کی اقتصادیات کو خاصی وقعت حاصل رہی ہے۔ برطانیہ نوازوں کا کہنا ہے کہ آزادی کی صورت میں اسکاٹ لینڈ کو انتہائی مشکل معاشی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ آزادی پسندوں کا کہنا ہے کہ یہ خیال غلط ہے اور اسکاٹ لینڈ کا معاشی مستقبل روشن ہے۔ تیل تلاش کرنے والی بین الاقوامی کمپنی برٹش پٹرولیم نے بھی اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی مخالفت کی ہے۔ اس کے جواب میں اسکاٹش نیشنلسٹ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر جِم سِلرز کا کہنا ہے کہ اگر اسکاٹ لینڈ کو آزادی حاصل ہو گئی تو برٹش پٹرولیم کی تنصیبات کو قومیا لیا جائے گا۔ اسکاٹ لینڈ میں لندن کی حمایت میں شمالی آئرلینڈ کے پروٹیسٹنٹ افراد نے ایڈنبرا کے پرانے شہر میں ریلی بھی نکالی۔