1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سروے کے بعد، لندن کی اسکاٹ لینڈ کے لیے مزید مراعات

امتیاز احمد9 ستمبر 2014

اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے آزادی سے متعلق سروے نے لندن حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اب برطانیہ پیسے اور مراعات کے ذریعے اسکاٹ لینڈ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D9CV
تصویر: Andy Buchanan/AFP/Getty Images

حالیہ سروے کے بعد لندن حکومت فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے اسکاٹ لینڈ کو مزید خود مختاری دینے پر غور کر رہی ہے۔ برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے برطانوی ٹی وی بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ حکومت وہاں کے مالیاتی اور ٹیکس جیسے معاملات اسکاٹ لینڈ کے حوالے کرنے کا سوچ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ایڈنبرا کی علاقائی حکومت کو سماجی معاملات میں فیصلہ سازی کے مزید اختیارات دینے کی بات کی جائے گی۔

برطانیہ کے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کی جانے والی منصوبہ بندی آئندہ چند روز میں عوام کے سامنے پیش کر دی جائے گی اور اگر آئندہ ’آزادی ریفرنڈم‘ ،میں اسکاٹ لینڈ کے عوام انگلینڈ کے ساتھ قائم تین سو سال پرانی یونین میں رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ان فیصلوں کو نافذالعمل کر دیا جائے گا۔

برطانوی حکومت کی طرف سے اسکاٹ لینڈ کے لیے مزید خود مختاری کا اعلان گزشتہ اتوار کو ہونے والے اس سروے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسکاٹ لینڈ کی محدود اکثریت نے برطانیہ سے آزادی کے حق میں ووٹ دینے کا کہا ہے۔ اس سروے کے مطابق اس میں شامل 51 فیصد افراد نے برطانیہ سے آزادی کے حق میں ووٹ دینے کا کہا جب کہ 49 فیصد نے کہا کہ اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ کے ساتھ الحاق قائم رکھنا چاہیے۔ حکومتی سطح پر اس سلسلے میں حتمی رائے شماری 18 ستمبر کو کروائی جائے گی۔ اگر رائے شماری میں شامل 50 فیصد سے زائد افراد نے برطانیہ سے آزادی کے حق میں ووٹ دیا تو برطانیہ کے ساتھ 1707ء سے چلے آ رہے الحاق کا خاتمہ ہو جائے گا اور برطانیہ کے زیر انتظام چلنے والے اس ملک کو 2016ء میں آزادی حاصل ہو جائے گی۔

کئی دیگر عوامی جائزوں کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے عوام کی ایک بڑی تعداد کوئی درمیانی راستہ تلاش کرنے کے حق میں ہے۔ یہ تعداد زیادہ خود مختاری بھی چاہتی ہے لیکن یونین سے علیحدہ بھی نہیں ہونا چاہتی۔

تاہم برطانوی وزیر خزانہ کے مطابق اٹھارہ ستمبر کو ہونے والا ریفرنڈم ان کے لیے بہت اہم ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کی صورت میں برطانیہ کسی بھی صورت پاؤنڈ کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ برطانوی وزیر خزانہ کا یہ بیان اسکاٹ لینڈ کے اس سیاسی حلقے کے لیے تھا، جو برطانیہ سے تو آزادی حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن ملک میں کرنسی برطانوی ہی رائج رکھنا چاہتا ہے۔

ایسی بھی اطلاعات ہیں کی برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون آئندہ ریفرنڈم سے چند روز پہلے خصوصی طور پر اسکاٹش عوام سے خطاب کریں گے۔ تاہم کیمرون متعدد مرتبہ یہ بھی دہرا چکے ہیں کہ اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کی صورت میں وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔