1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمسی توانائی: انٹر سولر میں پاکستان کا چرچا

19 جون 2012

جرمن شہر میونخ میں 13 تا 15 جون منعقدہ شمسی توانائی سے متعلق دنیا کے سب سے بڑا تجارتی میلے انٹر سولر یورپ میں جرمن کمپنی کونرجی بھی شریک تھی، جو عنقریب پاکستان میں ملک کا سب سے بڑا شمسی پلانٹ تعمیر کرنے والی ہے۔

https://p.dw.com/p/15HZm
تصویر: DW

پاکستان میں بجلی کی روزانہ لوڈ شیڈنگ اب بیس بیس گھنٹے تک پہنچ گئی ہے۔ ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور بیروزگاری اپنے عروج پر ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج اب پُر تشدد شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہ ہیں وہ حالات، جن میں پاکستان میں شمسی توانائی سے بجلی بنانے والا ملک کا سب سے بڑا پلانٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس پلانٹ کی تعمیر کا کام جرمن شہر ہیمبرگ میں قائم ادارے کونرجی کے سپرد کیا گیا ہے۔ اس ادارے نے حال ہی میں جرمن شہر میونخ میں منعقدہ دنیا کے شمسی توانائی سے متعلق سب سے بڑے تجارتی میلے انٹر سولر میں اپنا سٹال لگا رکھا تھا۔ وہاں ہمارےساتھی افسر اعوان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس ادارے کی ترجمان آنچے سٹیفن نے پاکستان میں منصوبے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا:’’کونرجی (Conergy) اپنی پارٹنر کمپنی اَین سَنٹ (Ensunt) کے ساتھ مل کر پاکستان کا سب سے بڑا شمسی پلانٹ تعمیر کرے گی۔ یہ پلانٹ توانائی سے متعلق ادارے DPGCL اور حکومت پاکستان کے ایماء پر تعمیر ہو گا۔ پچاس میگا واٹ گنجائش کے حامل اس پلانٹ کے لیے دو لاکھ دَس ہزار شمسی پینلز نصب کیے جائیں گے۔‘‘

کونرجی کی ایک فیکٹری، جہاں شمسی پینلز تیار کیے جاتے ہیں
کونرجی کی ایک فیکٹری، جہاں شمسی پینلز تیار کیے جاتے ہیںتصویر: Conergy

آنچے سٹیفن نے بتایا کہ اُن کے ادارے کونرجی کو اس پلانٹ کی تعمیر کا کام امریکی کمپنی DACC گلوبل کے ذیلی ادارے DACC پاور جنریشن کمپنی (DPGCL) اور حکومت پاکستان کی طرف سے سونپا گیا ہے:’’یہ منصوبہ DPGCL اور حکومت پاکستان کے درمیان کاروباری شراکت کا نتیجہ ہے اور اُنہوں نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا کام کونرجی اور اَین سَنٹ کے سپرد کیا ہے۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ ان دونوں جرمن کمپنیوں کے درمیان تقسیم کار کس طرح سے ہو گی، کونرجی کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا:’’ہماری پارٹنر کمپنی اَین سَنٹ یہ پلانٹ تعمیر کرے گی۔ ہمارے ذمے انجینئرنگ، ڈیزائن اور ساز و سامان فراہم کرنا ہے۔ پاکستان میں اس منصوبے کو عملی شکل اَین سَنٹ دے گی۔‘‘

فرینکفرٹ میں کونرجی کے ایک مرکز کی چھت پر نصب شمسی پینلز
فرینکفرٹ میں کونرجی کے ایک مرکز کی چھت پر نصب شمسی پینلزتصویر: picture-alliance/dpa

اس شمسی پلانٹ کی مدد سے سالانہ 78 گیگا واٹ گھنٹے سے زیادہ توانائی پیدا کی جا سکے گی، جس سے تیس ہزار پانچ سو گھروں کی بجلی کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔ کونرجی کی ترجمان سے یہ پوچھا گیا کہ اس پلانٹ کی تعمیر میں کتنا عرصہ لگے گا اور یہ کب تک مکمل ہو جائے گا۔ جواب میں اُنہوں نے بتایا:’’اِس پلانٹ کی تعمیر کا آغاز غالباً اِس سال کی تیسری سہ ماہی کے اواخر اور چوتھی سہ ماہی کے اوائل میں ہو گا۔ پاکستان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کام کم و بیش اٹھارہ ماہ میں مکمل ہو گا۔‘‘

کیا آگے چل کر یہ جرمن ادارہ پاکستان میں اور بھی اس طرح کے پلانٹ تعمیر کرے گا؟ اس سوال کے جواب میں میونخ کے شمسی توانائی کے ٹریڈ فیئر انٹر سولر میں موجود کونرجی کی خاتون ترجمان آنچے سٹیفن نے بتایا:’’حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک دلچسپ منڈی ہے اور حکومت پاکستان شمسی توانائی کے مزید پارک اور پلانٹ تعمیر کرنے میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہم بخوشی پاکستان میں مزید پلانٹس تعمیر کرنا چاہیں گے۔ ہماری کمپنی بھارت، سعودی عرب اور جنوب مشرقی ایشیائی خطے سمیت چالیس ملکوں میں سرگرم عمل ہے اور پاکستان سمیت یہ پورا خطہ شمسی توانائی کے اعتبار سے اور یوں کونرجی کے لیے بھی پُرکشش ہے۔‘‘

یہ پلانٹ جنوبی پنجاب کے علاقے چولستان میں بہاولپور کے قریب تعمیر کیا جائے گا اور اس پر 170 تا 190 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔

انٹرویو: افسر اعوان

ادارت: امجد علی