1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائنی بحرانی کیفیت بدستور قائم

عابد حسین19 اپریل 2014

مشرقی یوکرائن میں قابض روس نواز باغیوں نے جنیوا ڈیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ قابضین کییف حکومت کی فوج کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب روس نے امریکا اور یورپی یونین کے دباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BkxN
تصویر: Reuters

بحران زدہ ملک یوکرائن کے مشرقی حصے میں روس نواز باغیوں نے بین الاقوامی ڈیل کو اُس وقت تک قبول کرنے سے انکار کیا ہے جب تک کییف حکومت کے فوجی دستے واپس بلائے نہیں جاتے۔ قابضین کے لیڈروں نے کہا ہے کہ کییف کی عبوری حکومت باغیوں کی سرکوبی کے لیے بھیجی گئی فوج کی واپسی پر رضامند ہو جاتی ہے تو وہ بھی ہتھیار پھینکنے پر تیار ہو جائیں گے۔ روس نواز باغیوں کے لیڈر میروسلاو رُوڈینکو کی ہتھیار پھینکنے کی پیش کردہ تجاویز میں یہ بھی شامل ہے کہ مشرقی یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کو روس کی جانب سے قومیت بھی دی جائے تا کہ وہ مستقبل میں کسی ہنگامی صورت حال میں روسی فوجی امداد طلب کر سکیں۔

Demonstration von Unterstützern der ukrainischen Regierung in Donezk
کییف حکومت کے حامی مظاہرینتصویر: Reuters

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مشرقی یوکرائن کے کئی علاقوں میں بدستور کشیدگی قائم ہے۔ سلویانسک کے شہر میں جب یوکرائنی فوج نے روس نوازوں کی ایک چیک پوسٹ پر دھاوا بولا تو ایک شخص کی ہلاکت ہوئی۔ ڈونیسک میں ماسک پہنے ہوئے ایک روس نواز شخص آندری نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ہتھیار کسی قیمت پر نہیں پھینکے جائیں گے۔ آندری کے مطابق کییف حکومت کے تعینات فوجیوں کی موجودگی میں مفاہمت کا امکان نہیں ہے۔ آندری نے یہ بھی کہا کہ روس نواز باغی اب یوکرائنی عوام کے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔

یوکرائن کی عبوری حکومت نے ملکی دستور میں اصلاحات کا وعدہ بھی کیا۔ یوکرائن کی عبوری حکومت کے لیڈران نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ملکی دستور میں اصلاحاتی تبدیلیوں کو تجویز کریں گے اور اِس میں مشرقی یوکرائن میں روس نوازوں کا احساس کرتے ہوئے روسی زبان کو ایک اہم مرتبہ دینے کے علاوہ وہاں کی مقامی حکومتوں کو سالانہ بجٹ اور ٹیکسوں کی مد میں مزید اختیار بھی دیا جائے گا۔ یوکرائن کے عبوری وزیراعظم آرسینی یاتسینی یُک کا کہنا ہے کہ کییف حکومت ملکی دستور میں جامع سماجی تبدیلیاں لانے کے لیے تیار ہے اور اِس سے مختلف صوبائی خطوں کو تقویت حاصل ہو گی۔ اس بیان کی تائید عبوری صدر اولیکزانڈر تُرچینوف کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔

Ostukraine Krise 17.04.2014 Slowiansk
سلویانسک کے شہر میں روس نوازوں کا ڈھیرہتصویر: Reuters

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ڈونیسک کے علیحدگی پسندوں کے اُس بیان کو مسترد کر دیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوکرائن کی عبوری حکومت نے ایک بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سنبھالا تھا۔ جین ساکی نے کییف حکومت کے مظاہروں کو پر امن احتجاج قرار دیا۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق جمعرات کے روز جنیوا میں طے پانے والی ڈیل میں روس شامل ہے اور یہ اُس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن کے علیحدگی پسندوں کو سرکاری عمارتوں کا قبضہ چھوڑنے پر قائل کرے۔

امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس کا کہنا ہے کہ اگر جنیوا ڈیل کی مناسبت سے روس کی جانب سے مثبت اقدامات نہ کیے گئے تو امریکا اپنے یورپی ساتھیوں کے ہمراہ روس پر نئی پابندیاں عائد کر سکتا ہے اور اس سے روسی اکانومی کا بڑا حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔ سوزن رائس کے بیان کے جواب میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ اسکول کے بچے کا سلوک مت کیا جائے اور یہ انداز و بیان ناقابل قبول ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ امریکا کییف حکومت کے اقدامات کو یکطرفہ طور پر نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری جانب کییف حکومت مشرقی یوکرائن کے مظاہرین کو قوت کے ساتھ کچلنے پر عمل پیرا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید