1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین ایبولا وائرس کے انسداد کے لیے بھاری امداد کی کوشش میں

عاطف توقیر24 اکتوبر 2014

یورپی یونین کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے دوران یورپی رہنما مغربی افریقہ میں پھیلنے والی ایبولا کی وبا کی روک تھام کے لیے اپنی امداد کو ایک ارب یورو تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DbLa
تصویر: picture-alliance/dpa/ Thomas Strecker

یورپی سربراہی اجلاس میں شریک فن لینڈ کے وزیراعظم الیگزینڈر اشٹوب نے جمعے کی علی الصبح اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایبولا کے انسداد کے لیے یورپی رہنما اس کوشش میں ہی کہ امدادی سرمایہ ایک ارب یورو تک کر دیا جائے۔

’’جب ہم نے اس حوالے سے مسودہ تیار کرنا شروع کیا، تو سرمایہ چھ ملین یورو کے قریب بنا۔ مگر میرے خیال میں اس سربراہ اجلاس کے اختتام تک ہم ایک بلین یورو کی امداد پر اتفاق کر لیں گے۔‘

واضح رہے کہ یورپی رہنماؤں کی جانب سے ایبولا کے مسئلے پر یہ گفت و شنید ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے، جب امریکی میڈیا رپورٹوں میں کیا جا رہا ہے کہ نیویارک شہر کا ایک ڈاکٹر ایبولا وائرس کے حملے کا شکار ہوا ہے۔ اس ڈاکٹر میں اس وائرس کی تشخیص اس کے مغربی افریقی سے امریکا پہنچنے پر ہوئی۔

یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل باروسو نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ایبولا کے مسئلے کے حوالے سے یورپی رہنما ٹھوس اقدامات کے عزم کے ساتھ اس اجلاس سے رخصت ہوں گے۔

EU Gipfel in Brüssel
انگیلا میرکل یورپی لیڈران کے ہمراہتصویر: Carl Court/Getty Images

واضح رہے کہ یورپی کمشین پہلے ہی اس مد میں 180 ملین یورو کی امداد مہیا کرنے کا اعلان کر چکا ہے، جب کہ اس کی کوشش ہے کہ اس حوالے سے باقی مانندہ سرمایہ رکن ریاستوں سے حاصل کیا جائے۔

یورپی کمیشن نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ ایبولا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری کے لیے جاری تحقیق کی مد میں بھی .4 24 ملین یورو مہیا کرے گا۔

ادھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس اجلاس سے قبل اس عہد کا اظہار کیا کہ یورپی رہنما ایبولا کی وبا کے انسداد کے لیے کم از کم ایک بلین یورو کا سرمایہ فراہم کرنے پر متفق ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے برطانیہ ایک سو ملین یورو کی امداد فراہم کرنے پر تیار ہے۔ ’’ہم چاہتے ہیں کہ باقی یورپی ممالک بھی اس سلسلے میں زیادہ اقدامات کریں۔‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اس اجلاس سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپ اس بیماری سے نمٹنے کے لیے اپنا حصہ ضرور ملائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایبولا صرف مغربی افریقی ممالک کے لیے ہی چیلنج نہیں ہے۔ ’ہم ایبولا کا علاج کر سکتے ہیں۔ ہمیں ایبولا کا علاج کرنا ہو گا۔ افریقہ کے لیے اور تمام دنیا کے لیے۔‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں