1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کی وباء: عالمی ادارہء صحت کا وضاحت کا وعدہ

عصمت جبیں18 اکتوبر 2014

عالمی ادارہء صحت ڈبلیو ایچ او نے آج ہفتے کے روز وعدہ کیا کہ ایبولا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے بعد یہ ادارہ اس وباء کے حوالے سے اپنے مناسب ردعمل کی پوری وضاحت کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/1DYCO
تصویر: picture-alliance/dpa/Federico Gambarini

عالمی ادارہ صحت کی طرف سے آج کہا گیا کہ اس نے مغربی افریقہ سے شروع ہونے والی ایبولا وائرس کی مہلک وباء کے سلسلے میں اب تک مناسب اور بروقت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی جنیوا میں اس عالمی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک بار ایبولا وائرس کا وبائی پھیلاؤ کنٹرول میں آ جائے، تو اقوام متحدہ کا یہ ذیلی ادارہ اس بارے میں ایک تفصیلی جائزہ رپورٹ جاری کرے گا کہ اس کی طرف سے اس جان لیوا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف اقدامات کتنے مؤثر اور مددگار ثابت ہوئے۔

عالمی ادارہء صحت کو یہ بیان ایک ایسی مبینہ طور اندرونی لیکن منظر عام پر آ جانے والی رپورٹ کے مندرجات کی وجہ سے جاری کرنا پڑا، جس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بظاہر یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ ایک عالمی تنظیم کے طور پر ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کافی اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔

ڈبلیو ایچ او نے یہ بیان جنیوا میں جاری کیا
تصویر: AP

WHO نے اپنے بیان میں اس مبینہ طور پر اندرونی دستاویز میں کہی گئی باتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جو کل ہفتے کے روز نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے جاری کر دی تھی۔ تاہم بیان میں اتنا ضرور کہا گیا کہ یہ دستاویز ادارے کا تیار کردہ ایک ایسا ابتدائی مسودہ تھا، جس میں درج حقائق کو ان کی درستگی کے لیے ابھی چیک نہیں کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق یہ دستاویز ڈبلیو ایچ او کے ایبولا وائرس کے بارے میں اس ردعمل کا حصہ تھی، جس کی خاص بات مشاہدے اور تجزیے کا ایک مستقل جاری رہنے والا عمل ہے۔

عالمی ادارہء صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے، ’’WHO کے محدود وسائل کو فوری طور پر کسی تفصیلی تجزیاتی عمل کے لیے استعمال میں نہیں لایا جا سکتا۔ ایسا لازمی طور پر کیا جائے گا، لیکن ایبولا کی وباء پر قابو پا لینے کے بعد۔‘‘

لاکھوں انسانوں کے لیے راشن

اسی دوران اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کی طرف سے آج ہفتے کو ایبولا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین ملکوں میں سے ایک، سیرا لیون میں ڈھائی لاکھ سے زائد انسانوں میں ہنگامی بنیادوں پر راشن تقسیم کیا گیا۔ ان میں سے بہت سے ایسے شہری بھی شامل ہیں، جنہیں طبی وجوہات کی بناء پر بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔ خوراک کی اس طرح تقسیم بھی ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید