1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ فرانسس کا دورہ ترکی، مسلم رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات کی ایک کوشش

عاطف بلوچ28 نومبر 2014

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس آج جمعے سے اپنے تین روزہ دورہ ترکی کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ ترک صدر کے علاوہ کئی دیگر مذہبی وسماجی شخصیات سے بھی ملیں گے۔

https://p.dw.com/p/1Dvak
تصویر: picture-alliance/epa/Telenews

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس کے اس دورے کا ایک مقصد مسلمان رہنماؤں کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا بھی ہے۔ ویٹی کن کے مطابق پاپائے روم ترک رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں بالخصوص مشرق وسطیٰ میں مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت بھی کریں گے۔

پوپ فرانس ایک ایسے وقت میں ترکی جا رہے ہیں، جب اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے ترک ہمسایہ ممالک شام اور عراق کے متعدد علاقوں پر اپنا قبضہ مضبوط بنا لیا ہے۔ اس دوران یہ انتہا پسند جنگجو شیعہ کمیونٹی کے علاوہ مسیحی برداری اور دیگر ایسی اقلیتوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو ان کے نظریات سے میل نہیں کھاتے ہیں۔

Türkei Präsident des Amtes für Religionsangelegenheiten Diyanet Mehmet Görmez
پوپ فرانسس ترکی کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما محمت گورمیز سے بھی ملیں گےتصویر: picture-alliance/dpa

بتایا گیا ہے کہ پوپ فرانسس جب ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور مسلم اکثریتی اس سیکولر ملک کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما محمت گورمیز سے ملیں گے تو ان کا بنیادی ایجنڈا مذہبی عدم برداشت اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ ہو گا۔ یہ امر اہم ہے کہ ترکی دو ملین شامی مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہے، جن میں سے ہزاروں کی تعداد میں مسیحی بھی ہیں۔ یاد رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں وہاں کی نصف آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے قبل بائیس ملین کی آبادی میں مسیحیوں کا تناسب دس فیصد تھا۔ اسی طرح عراق میں 2003ء کی جنگ کے بعد سے اب تک وہاں کی ستر فیصد مسیحی آبادی سکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہاں سے ہجرت کر چکی ہے۔ ان دونوں ہمسایہ ممالک میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو تمام اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایک اعشاریہ دو بلین کیتھولک مسیحیوں کے رہنما پوپ فرانسس استبول میں اپنے قیام کے دوران برثلماوس الاول سے بھی ملیں گے۔ برثلماوس الاول دنیا بھر میں بسنے والے تین سو ملین آرتھوڈکس مسیحیوں کے روحانی رہنما ہیں۔ ان دونوں روحانی رہنماؤں کی اس ملاقات کا مقصد قدیمی مغربی اور مشرقی مسیحیوں کے مختلف دھڑوں کے مابین مزید قریبی تعلقات استوار کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

پوپ فرانس ایسے تیسرے ملک کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں مسلمان اکثریتی آبادی میں ہیں۔ قبل ازیں وہ اردن اور البانیہ کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ پوپ فرانسس نے مشرق وسطٰی کی موجودہ صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ تمام تنازعات کا حل پر امن مذاکرات سے ڈھونڈنا چاہیے۔ انہوں نے البتہ یہ بھی کہا کہ اسلامک اسٹیٹ سے مذاکرات ممکن نہیں معلوم ہوتے لیکن پھر بھی یہ راستہ بند نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید