1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا: 24 مزید طالبات آزاد، 85 تاحال لاپتہ

عابد حسین19 اپریل 2014

افریقی ملک نائجیریا میں اغوا کی جانے والی ایک سو سے زائد طالبات میں سے 24 اپنے اغواکاروں سے نجات پا کر حکومتی تحویل میں آ گئی ہیں۔ ابھی بھی 85 طالبات لاپتہ ہیں اور اُن کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1BkxB
تصویر: picture-alliance/dpa

براعظم افریقہ میں اہم اقتصادی قوت کے حامل ملک نائجیریا کو انتہا پسند مسلمان تنظیم بوکو حرام کی مسلح دہشت گردانہ کارروائیوں کا سامنا ہے۔ گزشتہ منگل کو امکاناً اس تنظیم کے مسلح کارکنوں نے ملک کے انتہائی شمال مشرق میں واقع سرحدی قصبے چیبوک کے ایک گرلز اسکول پر دھاوا بول کر ایک سو سے زائد نوعمر لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا۔ علی الصبح اغوا کی جانے والی لڑکیوں کی تعداد 129 بتائی گئی ہے۔

ان میں سے 20 لڑکیاں شروع ہی میں اغوا کاروں کے پنجے سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ گزشتہ روز سکیورٹی حکام کو مزید 24 لڑکیاں ملی ہیں۔ نجات حاصل کرنے والی لڑکیوں نے اغواکاروں کے ٹرکوں کے پچھلے حصوں سے جمپ لگا کر رہائی حاصل کی۔ ان لڑکیوں نے رہائی گھنے سرحدی جنگل سمبیسا کے اندرونی حصوں میں حاصل کی تھی۔ یہ جنگل بوکو حرام کے اراکین کا محفوظ ٹھکانہ تصور کیا جاتا ہے۔ چیبوک قصبے کی عوام نے فوج اور حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی بازیابی کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

Fahndungsfoto Abubakar Shekau
بوکو حرام کے لیڈر کی گرفتاری کا اشتہارتصویر: Pius Utomi Ekpei/AFP/Getty Images

نائجیریا کی بورنو ریاست کے ایجوکیشن کمشنر مُوسیٰ اینوو کُوبو نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 44 مغوی لڑکیاں زندہ و سلامت مل چکی ہیں۔ ایجوکیشن کمشنر نے اس کی تصدیق کی ہے کہ یہ تمام لڑکیاں خود ہی کسی نہ کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ مُوسیٰ اینوو کُوبو کے مطابق سکیورٹی حکام کو کئی لڑکیاں اسکول سے 50 کلو میٹر دور ملی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ انتہا پسندوں نے اسکولوں اور کالجوں پر حملوں کا سلسلہ گزشتہ برس سے شروع کر رکھا ہے اور ان حملوں میں سینکڑوں طلبا کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران ان مسلح شدت پسندوں نے طلبا و طالبات کے اغوا کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اغوا کار ان نوعمر طلبا و طالبات کو باورچی خانوں اور قلیوں کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اُن سے جبری بیگار لیتے ہیں۔ بعض اوقات ان کو جنسی تسکین کے لیے بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا جاتا۔ رواں ہفتے کے دوران دہشت گردوں نے پہلے پیر کے روز دارالحکومت ابوجہ کے بس ٹرمنل پر بم حملہ کر کےکم از کم 75 انسان ہلاک کئے اور اگلے روز منگل کو چیبوک نامی قصبے کے اسکول سے 129 طالبات کو اغوا اور قریبی دو دیہات پر حملہ کر کے 20 عام لوگ مار دیے تھے۔

رواں برس شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی مسلح کارروائیوں میں بےپناہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب تک مختلف حملوں اور بم دھماکوں میں 1500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ یہ اہم ہے کہ سن 2010 سے لے کر سن 2013 تک مختلف دہٹشت گردانہ حملوں میں 3600 انسان مارے گئے تھے۔ ان حملوں سے نائجیریا کی حکومت اور فوج کے اُن دعووں کی قلعی کھل گئی ہے کہ وہ بوکو حرام کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید