1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کے اتحادی کا اشٹائن مائر کے لیے انتباہ

ندیم گِل23 نومبر 2014

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ایک سینئر اتحادی نے ملک کے وزیر خارجہ اور اپنے سوشل ڈیموکریٹ ساتھی کو خبر دار کیا ہے کہ وہ یوکرائن کے بحران کے حوالے سے روس کے ساتھ زیادہ دوستانہ طرزِ عمل اختیار نہ کریں۔

https://p.dw.com/p/1Drjf
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائرتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات جرمنی کے معروف جریدے اشپیگل میگزین کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی ہے۔ اس کے مطابق یہ انتباہ جرمن صوبے باویریا کی کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما ہورسٹ زیہوفر نے جاری کیا جو ہفتے کو اشپیگل میگزین میں شائع ہونے والے ان کے ایک انٹرویو میں سامنے آیا۔

اس بات چیت میں انہوں نے کہا ہے: ’’میں جناب (فرانک والٹر) اشٹائن مائر (جرمن وزیر خارجہ) کو ایک سلجھے ہوئے سفارت کار کے طور پر جانتا ہوں۔ اور ہمیں بھی روس کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’لیکن اگر جناب اشٹائن مائر چانسلر کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی نوعیت کی سفارت کاری اختیار کیے ہوئے ہیں، تو وہ انتہائی خطرناک ہو گی۔‘‘

Horst Seehofer in Peking 19.11.2014
سی ایس یو کے رہنما ہورسٹ زیہوفرتصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

ان کا یہ بیان جرمنی۔روس فورم کے چیئرمین اور ایس پی ڈی کے سابق سربراہ ماتھیاس پلاٹسیک کی رواں ہفتے کی اس تجویز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مغرب کو صدر ولادیمیر پوٹن کی عزت رکھنے کے لیے روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کو تسلیم کر لینا چاہیے۔‘‘

وہ جرمنی کی پہلی اعلیٰ سطحی شخصیت ہیں جنہوں نے مغرب کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی توثیق کی بات کی ہے۔ ان کی نظر میں یہ عمل یوکرائن کے بحران کے حل میں مددگار ثابت ہو گا۔ تاہم جرمن وزیر خارجہ اشٹائن مائر نے اس خیال کو مسترد کر دیا تھا۔

زیہوفر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے بعض ارکان بھی روس کے ساتھ زیادہ دوستانہ رویہ اختیار کرنے کی حکمتِ عملی کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ان ارکان کو ایسی سوچ رکھنے سے منع کر رہے ہیں تاہم سوشل ڈیموکریٹس کی جانب سے ملے جلے اشاروں کی وجہ سے ان کے لیے اپنے ارکان کا نظریہ بدلنا مشکل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں کو متحد رہنے کی ضرورت ہے اور جرمن حکومت کو ایک آواز ہو کر بولنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنے تحفظات آئندہ منگل کو اتحادی حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں یوکرائن کے روس نواز سابق صدر وکٹوریانوکووچ کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے جو بعدازاں پرتشدد رُخ اختیار کر گئے تھے۔ ان کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یانوکووچ کی برطرفی کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوئے اور یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں بغاوت شروع ہو گئی۔ مغربی ملک روس پر باغیوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں جبکہ روس کی جانب سے یوکرائن کے علاقے کریمیا کے الحاق کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔