1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلم لیجنڈ گلزار، 80 ویں سالگرہ

امجد علی18 اگست 2014

خوبصورت گیت تخلیق کرنے والے ممتاز بھارتی شاعر اور فلم ڈائریکٹر گلزار اٹھارہ اگست کو پورے 80 برس کے ہو گئے۔ وہ اٹھارہ اگست کو پاکستانی پنجاب میں جہلم کے قریب دینہ کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1CwXe
تصویر: STRDEL/AFP/Getty Images

گلزار کا اصل نام سمپورن سنگھ کالرہ ہے۔ گلزار نے گیت نگار کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز 1956ء میں فلم ’بندنی‘ کے گیت ’مورا گورا اَنگ لئی لے‘ سے کیا تھا۔ گلزار کو ادب اور فلم کے شعبے میں ان کی خدمات کے لیے 2002ء میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ، 2004ء میں پدم بھوشن اور مجموعی طور پر بیس فلم فیئر ایوارڈز سمیت متعدد قومی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔

اُنہیں اسی سال تین مئی کو ملکی دارالحکومت نئی دہلی میں اکسٹھ ویں نیشنل فلم ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم میں فلم کے شعبے کے اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے سے بھی نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ بھارتی حکومت کی جانب سے ہر سال کسی بڑی فلمی شخصیت کو اُس کی عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں دیا جاتا ہے۔

2010ء میں فلم ’سلم ڈاگ ملینئیر‘ کے لیے گلزار کے لکھے ہوئے گیت’جے ہو‘ کے لیے موسیقار اے آر رحمان اور گلزار کو مشترکہ طور پر گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

گلزار بنیادی طور پر ایک شاعر ہیں جن کی شاعرانہ حساسیت ان کی شعری تخلیقات کے ساتھ ساتھ ان کی دیگر تحریروں اور فلموں تک میں بھی نظر آتی ہے۔ کئی ادبی نقادوں کے مطابق گلزار ایسے حساس ذہن اور جذبوں کے مالک ہیں کہ ان کی تخلیقات میں نغمگی اور ایسے بہت سے پہلو بھی پائے جائے ہیں، جن کے ذریعے وہ انسانی سوچ کو متاثر کرنے والے تجربات کا نفسیاتی جائزہ لیتے دکھائی دیتے ہیں۔

Indien Gulzar
تصویر: AP

1947ء میں تقسیم ہند کے واقعے کا لاکھوں دیگر ہندو اور مسلم گھرانوں کی طرح گلزار اور ان کے خاندان کو بھی ذاتی تجربہ ہوا۔ تب ان کا خاندان دینہ سے نقل مکانی کر کے امرتسر منتقل ہو گیا تھا۔ پھر ان کے اہل خانہ تو امرتسر ہی میں ٹھہر گئے لیکن خود گلزار اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے ممبئی چلے گئے۔ یہ وہ دور تھا جب جہلم کے نواح میں پیدا ہونے والا یہ پنجابی نوجوان دن کے وقت ایک گیراج میں مکینک کے طور پر کام کرتا تھا اور فراغت کے لمحات میں شاعری۔

ممبئی کی فلمی صنعت میں گلزار کی پہلی پیشہ ورانہ مصروفیت بِمل رائے کا اسسٹنٹ بننا تھی، جو خاص طور پر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ گیت نگار کے طور پر گلزار نے جس فلم ’بندنی‘ کے لیے اپنا پہلا گیت لکھا، وہ بِمل رائے نے ہی بنائی تھی۔ ایک فلم ساز کے طور پر گلزار کی پہلی کوشش ’میرے اپنے‘ تھی، جو 1971ء میں بنائی گئی تھی۔

گلزار اپنی زندگی میں اب تک بہت سی کامیاب فلمیں بنا چکے ہیں لیکن ٹیلی وژن کے لیے بھی ان کی خدمات کم نہیں رہیں۔ ٹیلی وژن کے لیے ان کی ایک نمایاں اور انتہائی کامیاب رہنے والی کاوش غالب کی زندگی پر بننے والی ’مرزا غالب‘ نامی سیریل تھی، جس نے چھوٹی سکرین پر بھی ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ گلزار ایک مصنف اور ہدایت کار کے طور پر کس قدر باصلاحیت شخصیت ہیں۔

فلم کے شعبے میں اپنی لیجنڈری خدمات کے ساتھ ساتھ گلزار اب تک شاعری کی کئی کتابوں اور افسانوں کے ایک مجموعے کے علاوہ بچوں کے لیے لکھی گئی ایک درجن سے زائد کتابوں کے بھی مصنف ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید