1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فرگوسن کا واقعہ، امریکا میں نسل پرستی کے رجحان کی عکاسی‘

20 اگست 2014

فرگوسن میں حال ہی میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کی جانب سےایک نہتے سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے بعد سے بین الاقوامی میڈیا میں امریکا میں نسل پرستی کی صورتحال پر بحث چھڑ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CyIC
تصویر: Reuters

امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت اور اس واقعے کے خلاف مظاہرے کرنے والے متعدد مشتعل افراد کی پولیس کی طرف سے گرفتاری کے بعد سے امریکا میں پائی جانے والی نسل پرستی کی صورتحال پراہم سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ اس بارے میں امریکا میں شہری حقوق کے تحفظ کی تنظیموں سے منسلک سرگرم عناصرتشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

فرگوسن کوئی انوکھا کیس نہیں ہے۔ امریکا میں متعدد ایسے علاقے ہیں جہاں پولیس سیاہ فام امریکی باشندوں پر غیر متناسب حد تک اپنی کارروائیاں کرتی ہے بلکہ اکثر یہ سلسلہ تشدد تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ ماننا ہے خود امریکا کے شہری حقوق کے تحفظ کے اداروں کا۔ تاہم فرگوسن کی صورتحال شدید ہے۔ یہ کہنا ہے ماہر سماجی امور دارنل ہنٹ کا جو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سینٹر فار ایفرو امیرکن اسٹڈیز کے ڈائرکٹر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں،" فرگوسن کے بارے میں یہی کہوں گا کہ وہاں کی صورتحال ہر اعتبار سے دیگر گوں ہے۔ سٹی کونسل میں تقریباً سب ہی سفید فام باشندے ہیں۔ اسکول کی انتظامیہ کا بھی یہی حال ہے۔ یعنی حالات 1940 ء کے عشرے جیسے ہیں، شہری حقوق کی مہم کے آغاز سے پہلے جیسی" ۔

USA Proteste in Ferguson 19.08.2014
امریکا میں سیاہ فام باشندوں پر پولیس کا تشدد عام ہےتصویر: Getty Images

کیا فرگوسن واقعی ایک اسپیشل کیس ہے؟ نہیں ایسا نہیں ہے۔ یہ کہنا ہے ایک سروے میں حصہ لینے والے 80 فیصد افریقی نژاد امریکی باشندوں کا جب کے اسی سروے میں شامل سفید فام امریکیوں میں سے 37 فیصد کا کہنا تھا کہ فرگوسن کا کیس واقعی استثنیٰ ہے۔

شہری اور انسانی حقوق کی متعدد امریکی تنظیموں کے نگران ادارے " لیڈر شپ کانفرنس آن سول اینڈ ہیومن رائٹس" کی ایک ترجمان لیگزر کویمی نے امریکا میں رونما ہونے والے ایسے متعدد واقعات کا حوالہ دیا جن میں پولیس نے سزا سے بے خوف ہو کر نہتے شہریوں پر گولی چلائی۔ اُن کے بقول،" فرگوسن ایک مثال ہے اُن واقعات کی جو ہم گزشتہ سالوں اور عشروں کے دوران اس ملک میں دیکھتے آئے ہیں"۔

USA Proteste in Ferguson 19.08.2014
تمام امریکا میں فرگوسن کے واقعے کے بعد سے مظاہرے ہو رہے ہیںتصویر: Reuters

دنیا بھر میں خبروں کی شہ سُرخی بننے والا ایک اور واقعہ بھی اس ضمن میں بہت اہم ہے۔ جب فروری 2012 ء میں فلورڈا کے ایک ہائی اسکول کا 17 سالہ طالبعلم ٹریوون مارٹن ہلکے ہتھیار رکھنے والے ایک مقامی گروپ کے ایک ہسپانوی نژاد امریکی باشندے جارج سیمر مین کی گولی سے مارا گیا تھا۔ جارج سیمر مین کو ایک سال قبل سزائے موت سے بری کر دیا گیا تھا جس کی خبر دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی تھی۔ تب امریکی صدر باراک اوباما نے اس واقعے پر شدید افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، ’’میں بھی ٹریوون مارٹن ہو سکتا تھا۔‘‘

امریکا میں کسی قسم کے واقعے کے رونما ہونے کی صورت میں پولیس اہلکار کتنے بے دھڑک ہو کر گولی چلا دیتے ہیں، اس بارے میں کوئی مستند اعداد وشمار نہیں پائے جاتے۔ تاہم گزشتہ برسوں میں ایسے اکا دُکا واقعات وقفے وقفے سے سامنے آتے رہے ہیں۔