1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی شہر فرگوسن میں کرفیو کا نفاذ

ندیم گِل17 اگست 2014

امریکی ریاست میسوری کے گورنر جے نکسن نے فرگوسن میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کرفیو کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ایک ہفتے سے جاری لوُٹ مار اور ہنگامہ آرائی کی کارروائیوں کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CvuU
تصویر: Getty Images

میسوری کے شہر فرگوسن میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کی جانب سے ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد مظاہرے شروع ہوئے۔ ان کی آڑ میں لُوٹ مار بھی شروع ہو گئی۔

ہائی وے پیٹرول کیپٹن ران جانسن کے مطابق شہر میں کرفیو آدھی رات سے علی الصبح پانچ بجے تک جاری رہے گا۔ گورنر جے نکسن نے رواں ہفتے ران جانسن کو سینٹ لوئیس کمیونٹی کی سکیورٹی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔ یہ کمیونٹی نو اگست کو ہونے والی سیاہ فام اٹھارہ سالہ نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت پر برہم ہے۔

نکسن نے فرگوسن کے قریب ایک گرجا گھر میں جمع لوگوں سے خطاب میں کہا: ’’دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہیں۔ یہ ایک امتحان ہے کہ آیا ایک کمیونٹی، یہ کمیونٹی، کوئی بھی کمیونٹی، خوف، عدم اعتماد اور تشدد کا چکر توڑ سکتی ہے اور اسے امن، استحکام اور بلآخر انصاف میں بدل سکتی ہے۔‘‘

Ausschreitungen in Ferguson Jay Nixon 15.08.2014
میسوری کے گورنر جے نکسنتصویر: picture-alliance/AA

وہاں جمع بعض لوگوں نے ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا جبکہ متعدد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کمیونٹی میں امن بحال کرنا ہے تو پھر براؤن کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار پر قتل کا مقدمہ قائم کرنا ہو گا۔ لوگوں نے یہ نعرے بھی لگائے: ’’ہینڈز اَپ، ڈونٹ شُوٹ۔‘‘

یہ جملہ گزشتہ ایک ہفتے سے فرگوسن میں احتجاجی نعرہ بنا ہوا ہے۔ تاہم نکسن کا کہنا تھا کہ عوام کا تحفظ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم راتوں کو ہونے والے جرائم اور لوُٹ مار کو برداشت نہیں کریں گے، ہم لوگوں کو خوف میں نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘

فرگوسن میں یہ شورش اٹھائیس سالہ پولیس اہلکار ڈیرین ولسن کی جانب سے براؤن پر گولی چلانے کے بعد شروع ہوئی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد سے ہی حالات انتہائی کشیدہ رہے ہیں تاہم جمعے کی شام کو کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔

ہفتے کو متعدد لوگوں نے شہر میں مارچ کیا۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ایسی تحریریں درج تھیں: ’سیاہ فام زندگیاں بھی اہم ہیں‘، ’گولی مت چلاؤ‘۔

براؤن کا خاندان اور ان کے حامی مطالبہ کر رہے ہیں کہ گولی چلانے والے پولیس اہلکار کو ذمہ دار قرار دیا جائے۔ امریکی محکمہ انصاف اس واقعے کی تفتیش کر رہا ہے۔