1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ تنازعہ، فائر بندی کی کوششیں مگر حماس کا انکار

عاطف بلوچ24 جولائی 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری غزہ پٹی میں تشدد کے خاتمے لیے کی جا رہی فائر بندی کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ حماس نے کہا ہے کہ جب تک غزہ کی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی، تب تک وہ کسی فائر بندی ڈیل کا حصہ نہیں بنے گا۔

https://p.dw.com/p/1CiRv
تصویر: Reuters

یہ تنازعہ آج بروز جمعرات سترہویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 746 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسرائیل کے بتیس فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں آج بروز جمعرات مزید پچاس فلسطینی مارے گئے ہیں۔

اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے کیے جانے والے راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے آٹھ جولائی کو فضائی کارروائی شروع کی تھی جبکہ زمینی آپریشن کا آغاز سترہ جولائی کو ہوا تھا۔ ان سترہ دنوں کے دوران حماس کے شدت پسند اسرائیل کی سرزمین پر دو ہزار سے زائد راکٹ حملے کر چکے ہیں۔

Kerry in Tel Aviv 23.07.2014
امریکی وزیر خارجہ جان کیری مشرقی وسطیٰ کے ہنگامی دورے پر ہیںتصویر: Reuters

غزہ میں قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آج قاہرہ میں علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کیری نے ٹیلی فون پر قطر اور ترکی کے حکام سے بھی بات چیت کی۔ جان کیری نے امید ظاہر کی ہے کہ ترکی اور قطر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے حماس کو فائر بندی کے منصوبے پر رضا مند کر لیں گے۔ بدھ کو کیری نے اسرائیلی وزیر اعظم کے علاوہ فلسطینی صدر سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔

یہ امر اہم ہے کہ حماس کے اعلی رہنما خالد مشعل نے مصر کی طرف سے تیار کردہ فائر بندی کے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ پٹی کی ناکہ بندی ختم نہیں کرتا، حماس فائر بندی کا حصہ نہیں بنے گا۔ یاد رہے کہ 2006ء میں حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی فوجی جیلاد شالت کے اغوا کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر کچھ پابندیاں عائد کی تھیں، جسے 2007ء میں اس وقت مزید سخت کر دیا گیا تھا، جب حماس نے انتخابات میں کامیابی کے بعد غزہ کا کنڑول سنبھال لیا تھا۔

ادھر اقوام متحدہ کی ہنگامی امداد کی رابطہ کار ویلیری آموس نے زور دیا ہے کہ غزہ پٹی میں تشدد کے خاتمے کے لیے فائر بندی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے غزہ میں خوراک کی قلت ہو رہی ہے جبکہ ایک لاکھ افراد اقوام متحدہ کے اسکولوں میں عارضی پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ آموس سمیت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے غزہ میں شہری ہلاکتوں پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔

Chaled Maschaal Hamas Chef
حماس کے اعلی رہنما خالد مشعل قطر میں مقیم ہیںتصویر: Getty Images/AFP

دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کی فوج جنگجوؤں کے خلاف جاری آپریشن میں شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے حماس کے جنگجوؤں پر الزام عائد کیا کہ وہ شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

جمعرات کےدن یروشلم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے فائر بندی کی کوششوں کا تذکرہ کیے بغیر کہا کہ انہوں نے راکٹ حملوں اور سرنگوں کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے فوجی ایکشن شروع کیا ہے اور وہ اس حوالے سے وہ پُرعزم ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق فوج نے غزہ پٹی سے اسرائیل کی طرف نکلنے والی تیس سرنگیں تباہ کر دی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے متعدد اسرائیل پر حملوں کے لیے بھی استعمال میں لائی جاتی تھیں۔