1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہو سکتا ہے، اقوام متحدہ

کشور مصطفیٰ23 جولائی 2014

آج جینیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کا خصوصی اجلاس منعققد ہوا جس میں قریب دو ہفتوں سے غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملوں کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1Ch9k
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے اسرائیلی ملٹری ایکشن اور حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا حق کسی بھی ملک کو حاصل نہیں ہے۔ نیز اجلاس کے شرکاء نے غزہ میں فوری طور سے فائر بندی پر زور دیا ہے۔

آج جینیوا میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنر ناوی پلے نے 47 رکنی کونسل کو بتایا کہ غزہ میں جاری جنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 650 فلسطینیوں کی تین چوتھائی تعداد شہریوں پر مشتمل ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ناوی پلے کے بقول، ’’اس امر کے امکانات قوی ہیں کہ انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور جس پیمانے پر یہ خلاف ورزی ہوئی ہے وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔‘‘ ناوی پلے نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ہر ایک الزام کی باقائدہ اور آزادانہ طریقے سے چھان بین ہونی چاہیے۔

Navi Pillay UN Menschenrechtsrat 23.07.2014 Genf
ناوی پلے نے حماس اور اسراائیل دونوں سے فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Reuters

ناوی پلے نے اسرائیل اور حماس سمیت تمام عسکریت پسند گروپوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا سختی سے احترام کریں۔ ناوی پلے کے ان بیانات سے قبل جینیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کا کہنا تھا، ’’اسرائیل غزہ میں رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر مسمار کر کے گھناؤنے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اس نے ڈھائی ہزار گھروں کو تباہ کر دیا ہے، صحافیوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ اسرائیلی فورسز غزہ کے طبی مراکز کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اسرائیل جو کر رہا ہے وہ انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم ہیں۔‘‘

اُدھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری آج اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے پہنچے جہاں ایک روز قبل حماس کی طرف سے ایک قریبی علاقے پر راکٹ فائر کرنے کے بعد تمام تر پروازوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ کیری نے اس ہفتے دوسری بار اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون سے مشرق وسطیٰ میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد کیری نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ بحران کے حل کے لیے فوری فائر بندی ناگزیر ہے۔ جان کیری نے کہا ہے کہ فائر بندی کے معاہدے کے سلسلے میں کسی حد تک امید نظر آ رہی ہے تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔ جان کیری اور بان کی مون مشترکہ طور پر حماس اور اسرائیل کے مابین فائر بندی کے ایک نئے معاہدے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

Kerry in Tel Aviv 23.07.2014
امریکی وزیر خارجہ تل ابیب میںتصویر: Reuters

دریں اثناء غزہ سٹی کے پرانے علاقے میں قائم راسخ العقیدہ مسیحیوں کے کلیسا نے پہلی بار فلسطینی مسلمانوں کے لیے اپنے دروزاے کھول دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق غزہ کے نزدیکی علاقے شجائیہ میں ویک اینڈ پر اسرائیل کی طرف سے ہونے والی اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری کے نیتجے میں گھر بار سے محروم ہونے والے سینکڑوں فلسطینی سر چھپانے کے لیے ٹھکانہ ڈھونڈنے میں مصروف ہیں اور آرتھو ڈکس مسیحیوں کے چرچ نے انہیں پناہ دے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قریب 600 فلسطینیوں نے اس کلیسا میں پناہ لی ہے جس میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔