1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ عبداللہ کی رحلت: عالمی رہنما ریاض کے لیے روانہ

24 جنوری 2015

شاہ عبداللہ کے انتقال کی تعزیت کے لیے آج سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر سے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ شاہ عبداللہ کو مغرب، بالخصوص امریکا کا ایک اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا۔

https://p.dw.com/p/1EQ1S
The body of Saudi King Abdullah bin Abdul Aziz is carried during his funeral at Imam Turki Bin Abdullah Grand Mosque, in Riyadh January 23, 2015 REUTERS/Faisal Al Nasser
تصویر: Reuters/Faisal Al Nasser

اس تقریب میں امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن، فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ، برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف بھی دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ شرکت کر رہے ہیں۔

شاہ عبداللہ کا انتقال جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہوا تھا۔ وہ تقریباً اکانوے برس کے تھے اور ان کی رحلت کا سبب نمونیے کا مرض بنا۔ شاہ عبداللہ کی جگہ ان کے سوتیلے بھائی شاہ سلمان نے لے لی ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سابق وفاقی صدر کریسٹیان وولف سے درخواست کی ہے کہ وہ سعودی بادشاہ عبداللہ کے انتقال کے حوالے سے آج ہفتے کے روز ہونے والی تقریب میں شرکت کریں۔ جرمنی میں سابق صدور کو اس نوعیت کے پروگرامز میں بھیجنے کی روایت رہی ہے۔ میرکل کے دفتر نے تاہم وولف کے انتخاب کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی۔

سعودی عرب امریکا کے لیے زیادہ اہم؟

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما اتوار کے روز بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچیں گے تاہم اب نئے پروگرام کے تحت وہ سعودی بادشاہ شاہ عبداللہ کی رحلت کی وجہ سے منگل کو بھارت سے سعودی عرب کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ امریکی صدر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتی یومِ جمہوریہ کی روایتی پریڈ دیکھنے کے لیے مدعُو کر رکھا ہے۔ یہ پریڈ ہر سال چھبیس جنوری کو ہوتی ہے۔ دورہ مختصر کرنے کی وجہ سے صدر اوباما تاج محل کا دورہ نہیں کر سکیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے جمعے ہی کے روز بتایا تھا کہ اوباما آئندہ دنوں میں شاہ سلمان کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

شاہ عبداللہ کو امریکا اور مغربی ممالک کا ایک قابل بھروسا ساتھی اور اتحادی سمجھا جاتا تھا۔ امریکی صدر اوباما اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا جب کہ برطانوی پارلیمنٹ پر قومی پرچم کو جمعے کے روز شاہ عبداللہ کے اعزاز میں سر نگوں رکھ گیا۔ سعودی عرب کی مغرب کے لیے اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی صدر نے بھارت کے دورہ مختصر کر کے نئے سعودی فرماں روا سے ملاقات کو ضروری سمجھا۔

حیرت انگیز اتحاد

تاہم سعودی عرب اور مرحوم شاہ عبداللہ کی خطے میں پالیسیوں، بعض شدت پسند اسلامی تنظیموں کی سرپرستی، ملک میں جمہوریت نوازوں پر پابندیوں اور سخت گیر وہابی اسلام کو دیگر اسلامی ممالک میں پھیلانے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ بعض مبصرین اس بات پر مغربی ممالک پر نکتہ چینی بھی کرتے ہیں کہ سعودی عرب جیسا ملک مغرب کا اتحادی کس طرح ہو سکتا ہے جب کہ مغرب متواتر جمہوریت کے فروغ کی بات کرتا ہے۔ ایسے میں علاقائی سیاست اور معاشی مفادات کی بات بھی سامنے آ جاتی ہے۔

shs/ah

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں