1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب اپنی سابقہ پالسیاں برقرار رکھے گا، شاہ سلمان

امتیاز احمد23 جنوری 2015

شاہ سلمان نے اقتدار سنبھالتے ہی خارجہ اور توانائی سے متعلق سابقہ پالیسوں کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔ دوسری جانب ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اقتدار کی عنان سنبھالنے کے لیے اگلی نسل یعنی السعود کے پوتے کو مقرر کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EPmC
König Salman Antirittsrede 23.01.2015
تصویر: Reuters/Saudi Press Agency

شاہ سلمان نے اپنے ولی عہد اور نائب ولی عہد کو نامزد کرنے کے ساتھ ہی ان افواہوں کا بھی خاتمہ کر دیا ہے کہ جانشینی کے معاملے میں السعود خاندان میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ شاہ سلمان کے ولی عہد کے طور پر انہتر سالہ شہزادہ مقرن کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ نائب ولی عہد کے طور پر سعودی عرب کے بانی عبدالعزیز بن سعود کے پچپن سال پوتے محمد بن نايف کو مقرر کیا گیا ہے۔ قبل ازیں شاہ عبداللہ کی وفات کے فوری بعد تیل کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔ اس کی وجہ یہی شک تھا کہ سعودی عرب کی پالیسیوں میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ سعودی عرب میں اقتدار کی عنان سنبھالنے کے لیے اگلی نسل یعنی عبدالعزیز بن السعود کے پوتے کو مقرر کیا گیا ہے۔

اندازوں کے مطابق شاہ سلمان کی عمر 79 برس ہے اور انہیں اقتدار میں آتے ہی طویل المدتی اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔ تیل کی مسلسل گرتی ہوئی قیمتیں اور ہمسایہ ملک میں اسلامک اسٹیٹ، جس نے آل سعود کا تختہ الٹنے کا عزم کر رکھا ہے، کی بڑھتی ہوئی طاقت سے نمٹنا بڑا چیلنج ہو گا۔ شاہ سلمان کو اپنے حریف سمجھے جانے والے ملک ایران اور عراق، شام، یمن، لبنان اور بحرین کے حوالے سے اپنی مشکلات کی شکار خارجہ پالیسیوں اور امریکا کے ساتھ ناہموار تعلقات کو بھی ہموار بنانا ہوگا۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنے پہلےلائیو خطاب میں شاہ سلمان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی سابقہ پالسیوں کو ماضی ہی کی طرح جاری رکھیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پہلی تقریر سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ سوعدی عرب تیل اور خارجہ امور کے حوالے سے اپنی پالیساں تبدیل نہیں کرے گا۔

دوسری جانب ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جانشینی کی لائن میں عبدالعزیز بن سعود کے کسی پوتے کو شامل کیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن سعود کے انتقال کے بعد سے بادشاہت صرف ان کے بیٹوں کو منقتل ہوتی آرہی تھی، جس سے اقتدار کی اندرونی جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے تھے۔ ابھی بھی شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو وزیر دفاع اور شاہی عدالت کا سربراہ مقرر کیا ہے۔

دوسری جانب وفات پا جانے والے شاہ عبداللہ کی ایک بے نشان قبر میں تدفین کر دی گئی ہے۔ دنیا کے کئی غیرمسلم رہنما نئے شاہ سلمان سے ملنے اور شاہ عبداللہ کی موت کی تعزیت کرنے کے لیے آئندہ دنوں کے دوران سعودی عرب پہنچیں گے۔