1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خودکش حملہ: ملزمان کو سزا ضرور ملے گی، شاہ سلمان کا عہد

مقبول ملک24 مئی 2015

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی ایک مسجد میں اکیس افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے حالیہ خود کش حملے پر وہ انتہائی افسردہ ہیں لیکن اس حملے کے ذمہ دار ملزمان اور ان کے حامیوں کو ہر حال میں سز املے گی۔

https://p.dw.com/p/1FVii
خود کش بم حملے کا نشانہ بننے والی القدیح کی شیعہ مسجدتصویر: Reuters

دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ نے کہا کہ ملک کے مشرقی حصے میں جمعے کے روز کیے جانے والے خود کش بم حملے میں بہت زیادہ انسانی ہلاکتوں پر انہیں گہرا صدمہ ہے لیکن وہ کھل کر کہہ دینا چاہتے ہیں کہ اس جرم میں ملوث حملہ آوروں اور ان کے ہمدرد عناصر کو لازمی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

روئٹرز کے مطابق شاہ سلمان نے ملکی وزیر داخلہ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کے نام اپنے ایک پیغام میں آج اتوار 24 مئی کے روز کہا، ’’دہشت گردانہ جارحیت کے طور پر اس بم حملے کی صورت میں جس شدید جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے، اس پر ہمیں انتہائی دکھ ہے اور یہ حملہ تمام اسلامی اور بنیادی انسانی اقدار کی بھی نفی کرتا ہے۔‘‘

Saudi-Arabien Beerdigung von König Abdullah Salman ibn Abd al-Aziz trauert
شاہ سلمان بن عبدالعزیزتصویر: Reuters/Saudi Press Agency

شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ سعودی عرب دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا، ’’اس حملے میں شریک ہر مجرم، منصوبہ ساز اور مدد فراہم کرنے والا یا حملہ آوروں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والا ہر شخص اس جرم کے لیے جواب دہ بنایا جائے گا۔ ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی اور انہیں وہ سزا دی جائے گی، جس کے وہ حقدار ہیں۔‘‘

سعودی عرب کے مشرقی علاقے القطیف کے القدیح نامی گاؤں میں شیعہ اقلیتی مسلمانوں کی ایک مسجد میں جمعہ 22 مئی کی سہ پہر کیے جانے والے اس خود کش بم حملے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 21 نمازی ہلاک ہوئے تھے۔ یہ بم حملہ جمعے کی نماز کے وقت کیا گیا تھا اور شام اور عراق میں وسیع تر علاقوں پر قابض سنی عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی تھی۔

ریاض میں سعودی وزارت داخلہ کے مطابق حملہ آور ایک سعودی شہری تھا جس کا نام صالح بن عبدالرحمان القشامی تھا اور وہ دہشت گردی سے متعلق الزامات کے تحت سعودی حکام کو مطلوب تھا۔ سعودی پریس ایجنسی نے لکھا ہے کہ القشامی مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ سے قربت رکھنے والے دہشت گردوں کے ایک سیل کا سرگرم رکن تھا۔

القدیح کی شیعہ مسجد میں القشامی نے بم حملے کے لیے جو دھماکا خیز مواد استعمال کیا، وہ فوجی دستوں کی طرف سے استعمال کیا جانے والا ایک ایسا طاقتور دھماکا خیز مرکب تھا جو RDX کہلاتا ہے۔ سعودی عرب میں یہ بم حملہ 2004ء میں وہاں غیر ملکی مہمان کارکنوں کے ایک بڑے کمپاؤنڈ پر القاعدہ کی طرف سے کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اب تک کا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید