1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں فائربندی میں توسیع کی جائے، اقوام متحدہ

افسر اعوان17 مئی 2015

یمن کے لیے نمائندہ خصوصی نے سعودی اتحادیوں اور یمنی حوثیوں سے اپیل کی ہے کہ انسانی بنیادوں پر شروع ہونے والی فائربندی کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔ یہ فائربندی آج اتوار کے روز عالمی وقت کے مطابق شب آٹھ بجے ختم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FR5F
تصویر: Getty Images/Afp/F. Nureldine

موریطانیہ سے تعلق رکھنے والے سفارت کار اسماعیل ولد شیخ احمد نے یہ درخواست سعودی درالحکومت ریاض میں یمن کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس کے آغاز پر کی۔ اس کانفرنس کا مقصد یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے راستہ تلاش کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب برائے یمن نے کہا کہ یمنی تنازعے کا حل صرف اور صرف ٹھوس مذاکرات سے ممکن ہے۔

ان مذاکرات میں یمنی تنازعے کے متعدد فریق جمع ہیں، تاہم حوثی باغیوں نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مندوب نے کہا کہ بامعنی اور بامقصد مذاکرات صرف اسی صورت میں ممکن ہیں، جب اس تنازعے کے کسی بھی فریق کو مذاکرات سے الگ نہ رکھا جائے۔ انہوں نے تمام فریقوں سے کہا کہ وہ غیرمشروط طور پر آئندہ ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں۔

سعودی قیادت میں عسکری اتحاد اور ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کے درمیان منگل کی رات سے پانچ روزہ فائر بندی کے ایک معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔ اس دوران زیادہ تر اس فائر بندی پر عملدرآمد کیا گیا اور اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی امدادی تنظیموں کو بحران میں گھرے یمنی باسیوں تک امدادی ساز وسامان پہنچانے کا موقع ملا۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے اس فائر بندی میں مزید اضافہ کیا جائے۔

تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بعض جگہوں پر اچانک جھڑپیں بھی ہوئیں اور اطراف نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

ریاض کانفرنس میں یمنی تنازعے کے متعدد فریق جمع ہیں، تاہم حوثی باغیوں نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا
ریاض کانفرنس میں یمنی تنازعے کے متعدد فریق جمع ہیں، تاہم حوثی باغیوں نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھاتصویر: Getty Images/Afp/F. Nureldine

یمنی شہر تعز اور الضالع میں گزشتہ شب ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم 15 مزید افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ جنگجو الضالع نامی ضلع میں داخل ہونے میں بھی کامیاب ہو گئے تاہم اس حوالے سے مزید معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ فائربندی کے پانچ روز کے دوران 25 ملین کی آبادی والے اس ملک میں ضروری مقدار میں امدادی سامان پہنچانا بہت مشکل عمل تھا۔ یمن میں جاری بحران کے سبب اب تک تین لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 12 ملین افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 26 مارچ سے سعودی قیادت میں اتحادی ممالک کے فضائی حملوں اور زمینی جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 1600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اقوام متحدہ کی طرف سے شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔