1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں یورو مخالف جماعت کی پہلی کامیابی

ندیم گِل1 ستمبر 2014

جرمنی میں یورو مخالف ایک جماعت نے مشرقی ریاست سیکسنی کی اسمبلی میں پہلی مرتبہ نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ تاہم چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت اس ریاست میں اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1D4We
تصویر: picture-alliance/dpa

ابتدائی نتائج کے مطابق انگیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) نے سیکسنی کے علاقائی پارلیمنٹ میں انتالیس فیصد سے زائد نشستیں جیت لی ہیں۔ تاہم اسے اپنے موجودہ اتحادی کی شکست کے باعث نئے اتحادی تلاش کرنے ہوں گے۔

اُدھر یورو اور اتحاد مخالف ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ (اے ایف ڈی) نے سیاسی مبصرین کی پیش گوئیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے تقریباﹰ دس فیصد نشستیں جیت لی ہیں۔ یہ جماعت یورو کی تحلیل چاہتی ہے۔

سی ڈی یو 1990ء میں جرمن اتحاد کے وقت سے سیکسنی میں حکومت کر رہی ہے۔ تاہم اس کی حالیہ اتحادی، فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) ریاستی پارلیمنٹ میں دبارہ جگہ بنانے کے لیے کم از کم پانچ فیصد نشستوں پر کامیاب نہیں ہو پائی۔

سی ڈی یو کو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم نشستیں ملی ہیں تاہم سیکسنی میں اس کے وزیر اعلیٰ اسٹینسلا ٹیلیش نے نتائج کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایف ڈی پی کی شکست پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی پارلیمنٹ سے ایک اتحادی کی رخصتی افسوسناک ہے۔

Landtagswahlen in Sachsen 2014 Merkel Tillich 29.8.2014
انگیلا میرکل اور سٹینسلا ٹیلیشتصویر: REUTERS

اس کے ساتھ ہی ٹیلیش نے اے ایف ڈی کے ساتھ حکومت سازی کو خارج ازامکان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وہ سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ساتھ ممکنہ اتحاد پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے گرین پارٹی کے ساتھ بھی اتح‍اد کو ممکن قرار دیا۔

خیال رہے کہ جرمنی میں قومی سطح پر وسیع تر حکومت میں ایس پی ڈی میرکل کی سی ڈی یو کے ساتھ شامل ہے جبکہ ایف ڈی پی گزشتہ برس کے قومی انتخابات میں بھی پارلیمنٹ سے باہر ہو گئی تھی۔

ٹیلیش نے جرمنی کے سرکاری ٹیلی وژن اے آر ڈی کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’’ہم ایک ایسا اتحادی چاہتے ہیں جس کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہم اپنی ریاست کے لیے کچھ کامیابیاں حاصل کریں۔ اور یقیناﹰ اے ایف ڈی ایسی جماعت نہیں ہے۔‘‘

اے ایف ڈی رواں برس مئی کے انتخابات کے نتیجے میں یورپی پارلیمنٹ میں بھی پہنچ چکی ہے تاہم گزشتہ برس جرمنی کے عام انتخابات کے نتیجے میں یہ قومی پارلیمنٹ میں جاتے جاتے رہ گئی تھی۔

اس پارٹی کے بانی اقتصادیات کے پروفیسر بیرنڈ لیوکے ہیں جو سی ڈی یو کے سابق رکن ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برس جنوری میں اس جماعت کی بنیاد رکھی تھی۔