1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے مغویوں کی رہائی

عابد حسین20 ستمبر 2014

عراقی شہر موصل پر قبضے کے دوران ماہِ جون میں جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے جن 49 ترک باشندوں کو مغوی بنایا تھا، اُن کو رہائی حاصل ہو گئی ہے۔ ترک وزیراعظم کے مطابق اُن کی خفیہ ایجنسی بحفاظت انہیں واپس لے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DG6G
ترک مغویوں کی بس محفوظ مقام کے لیے روانہتصویر: picture-alliance/AA

وزیراعظم احمد داؤد اوگلُو نے اعلان کیا ہے کہ موصل میں جن 49 ترک باشندوں کو اسلامک اسٹیٹ نے اپنے قبضے میں لیا تھا، وہ رہائی کےبعد بحفاظت وطن پہنچ گئے ہیں۔ اِن افراد کی رہائی کے بعد ترکی میں اغوا سے متعلق پیدا ہونے والا بحران اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ ترک وزیراعظم داؤد اوگلو کے مطابق انچاس مغویوں کی رہائی اُن کے ملک کی خفیہ ایجنسی کے اپنے طریقہٴ کار کے تحت ہوئی ہے اور اِس میں خصوصی افواج کا فوکس آپریشن شامل نہیں ہے۔ اوگلُو کا کہنا تھا کہ کہ یہ رہائی ہفتوں اور مہینوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ اور مسلسل رابطوں کے بعد ہی اُن کے شہریوں کو ترکی کے حوالے کیا گیا۔

49 türkische IS-Geiseln wieder frei
رہائی کے بعد بسوں میں انچاس مغویوں کو سوار کروا کر معفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/AA

ترکی کے نائب وزیراعظم بلند ارِنج کے مطابق انچاس مغوی عراقی شہر موصل میں ترک قونصل خانے کے ملازمین تھے۔ ارِنج کے مطابق اِن میں 46 ترک باشندے اور تین مقامی عراقی شامل تھے۔ مغویوں میں ترک قونصل خانے کے قنصل اُزترک یِلماز کے علاوہ ایک سفارتی عملہ اور اُن کے خاندان کے افراد، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ مغویوں میں ترک اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی تھے۔ اپنے انچاس افراد کی رہائی کا اعلان ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلُو نے آذربائیجان کے دورے کے دوران وہاں کے دارالحکومت باکُو میں کیا۔ ترک وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنا دورہ مختصر کرتے ہوئے واپس وطن جا رہے ہیں تا کہ وہ رہائی پانے والے افراد کے ساتھ ملاقات کر سکیں۔

ایک ترک ٹیلی وژن نیٹ ورک این ٹی وی کے مطابق 49 مغویوں کی رہائی کے لیے انقرہ حکومت نے کوئی زرتاوان ادا نہیں کیا ہے۔ رواں برس جون میں مغوی بنائے جانے والے ترک باشندے تین ماہ سے زائد عرصے تک جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے اغوا کاروں کے قبضے میں رہے۔ این ٹی وی نے یہ نہیں بتایا کہ زرتاوان ادا نہ کرنے کی اطلاع کا ذریعہ کیا ہے۔ یہ البتہ طے ہے کہ مغویوں کی رہائی کے وقت اسلامک اسٹیٹ اور ترک فوج کے دستوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا تھا اور یہ مغویوں کی رہائی پُر امن طریقے سے عمل میں آئی ۔

Türkei Ministerpräsident: Ahmet Davutoglu
انچاس افراد کی رہائی کا اعلان ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلُو نے کیاتصویر: Reuters

دریں اثنا ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھی ترک مغویوں کی رہائی کو ایک کامیاب آپریشن کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ترک صدر نے وزیراعظم اور اُن دوسرے حکومتی اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا جو اِس آپریشن کا حصہ تھے کیونکہ ترک باشندوں کی رہائی اور خیریت سے وطن پہنچانے کا مرحلہ رات کی تاریکی میں انتہائی خفیہ انداز میں طے کیا گیا۔

مغویوں کی رہائی کے بعد اب انقرہ حکومت نے عراق اور شام کے ساتھ ملحقہ ترک سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کے اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب ترکی کو مغربی ملکوں کے الزام کا بھی سامنا ہے کہ وہ جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عالمی کوششوں میں پوری طرح شریک نہیں ہو رہا ہے نہ ہی اِن عالمی کاوشوں کی کُھل کر حمایت کر رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ انچاس مغویوں کی رہائی کے بعد ترکی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کُھل کر سامنے آ سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید