ایبولا کے خلاف طبی کارکنوں کی تربیت، ایکواس کا اعلان
24 نومبر 2014اس تنظیم کے مطابق یہ طبی کارکن گِنی، لائبیریا اور سیرالیون میں اس بیماری کی روک تھام کے لیے سرگرم کردار ادا کریں گے۔ اس تنظیم نے مزید کہا ہے کہ ان ہیلتھ ورکروں کا تعلق ایکواس کے چھ رکن ملکوں سے ہے، جنہیں اکرا میں پانچ روزہ تربیت فراہم کر کے متاثرہ ممالک کو بھیجا جائے گا۔
مغربی افریقی ملکوں میں ایبولا کی وبا پھیلی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں رواں برس مارچ سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے پانچ ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایبولا کا وائرس آٹھ ممالک تک پھیل چکا ہے جب کہ اس وائرس کے شکار افراد کی تعداد 15 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ بعض متاثرہ مریضوں کو ایک تجرباتی دوا بھی دی جا رہی ہے۔ اس دوا کو ZMapp کا نام دیا گیا ہے۔ ابھی تک اس دوا کا کارگر ہونا ثابت نہیں ہوا نہ ہی اسے بڑھے پیمانے پر دستیاب بنایا جا سکا ہے۔
کیوبا کے ایک ڈاکٹر کا اس تجرباتی دوا سے علاج ایک تازہ مثال ہے۔ وہ ایبولا وائرس کے شکار ہیں اور سوئٹزرلینڈ میں زیر علاج ہیں۔ ویک اینڈ پر انہوں نے انہوں نے ایک بیان میں اُمید ظاہر کی تھی کہ اس دوا سے وہ صحت یاب ہو جائیں گے۔
تینتالیس سالہ یہ ڈاکٹر کیوبا کی ایک طبی ٹیم میں شامل تھے جو ایبولا کے خلاف کوششوں کے لیے سیرا لیون پہنچی تھی۔ سیرا لیون ایبولا سے بری طرح متاثرہ مغربی افریقی ملکوں میں سے ایک ہے۔ سولہ نومبر کو ڈاکٹر بائز کو بخار کی شکایت ہوئی اور بعدازاں ان پر ایبولا کے حملے کی تشخیص ہو گئی۔ انہیں گزشتہ ہفتے جمعرات کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا منتقل کیا گیا تھا۔
اُدھر سیرا لیون میں ایبولا کا شکار بننے والا اقوام متحدہ کے ایک اہلکار صحت یاب ہو گئے ہیں۔ انہیں علاج کے لیے فرانس منتقل کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایبولا کی وبا تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی ادارے نے اس بیماری کے انسداد کے لیے اپنے مشن کو مالی تک وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔