1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا کا خوف، کینیڈا نے متاثرہ ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کر دیں

عاطف توقیر1 نومبر 2014

کینیڈا نے ایبولا سے متاثرہ مغربی افریقی ممالک کے شہریوں کی ویزا درخواستیں معطل کرنے کا اعلان کیا۔ اوٹاوا حکومت کے مطابق ’متعدی بیماری‘ سے متاثرہ ان ممالک کے شہریوں اور رہائشیوں کو کینیڈا نہیں آنے دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1DfW2
تصویر: picture alliance/AP Images

جمعے کے روز کینیڈا کی قدامت پسند حکومت کے اس فیصلے کے بعد کینیڈا وہ دوسرا ملک بن گیا ہے، جس نے مغربی افریقی ممالک لائبیریا، گِنی اور سیرالیون کے شہریوں کو ملک میں داخلے سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی بیان کے مطابق اس فیصلے کا مقصد اس وائرس کو کینیڈا پہنچنے سے روکنا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ کینیڈا میں اب تک اس وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے کینیڈین شہری اور ہیلتھ ورکرز جو مغربی افریقہ میں ایبولا کے خلاف سرگرمیوں میں شریک ہیں، انہیں کینیڈا آنے کی اجازت ہو گی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان تینوں ممالک سے یوں بھی بہت کم افراد ہی کینیڈا کا رخ کرتے ہیں اور ان تینوں ممالک سے کینیڈا کے لیے کوئی براہ راست پرواز بھی نہیں ہے۔

اس سے قبل بدھ کے روز عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مارگریٹ چن نے آسٹریلوی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرحدیں بند کرنے سے ایبولا کا پھیلاؤ نہیں روکا جا سکتا۔

کینیڈا کی وزیرصحت رونا امبروز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’ہماری پہلی ترجیح کینیڈا کے شہریوں کا تحفظ ہے۔‘

کینیڈا کے امیگریشن کے امور کے وزیر جیسن الیگزینڈر نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ حکومت تمام اقدامات کینیڈین شہریوں کے بہترین مفاد میں کرے گی۔

کینیڈا نے ایبولا کے شکار ممالک کے شہریوں کی ویزا درخواستیں معطل کر دی ہیں
تصویر: picture alliance/empics

حکومتی بیان کے مطابق یہ اقدام آسٹریلیا کی طرز کا تو ہے، تاہم اس سے کم سخت اور ’قابل توجہ حد تک مختلف‘ ہے۔

ان کا کہنا ہے، ’ہم نے اس سلسلے میں ایک وقفہ لیا ہے لیکن اگر کوئی شخص یہ یقین دہانی کروا دے کہ اسے ایبولا کا مرض لاحق نہیں، تو اس صورت میں جگہ موجود ہے۔‘

اپنے بیان میں الیگزینڈر کے ایک ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت اس وائرس کو کینیڈا پہنچنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

کینیڈا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کے پاس کینیڈا کا ویزا موجود ہے یا جنہیں کینیڈا آنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں، انہیں ملکی ہوائی اڈوں پر ایبولا کی اسکریننگ کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔

امریکا کی جانب سے کینیڈا کے اس اقدام پر تنقید کیے بغیر کہا گیا ہے کہ کینیڈا ایبولا کے انسداد کے لیے عالمی کوششوں میں ایک اہم ملک ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی ایک ترجمان نے کینیڈا کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ ایبولا کے خلاف کینیڈا کی کوششوں کو سراہتا ہے، تاہم اس وائرس سے شدید ترین متاثرہ ان تین ملکوں کو یوں تنہا کر دینا، اس کے شہریوں کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔‘

مبصرین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا اور کینیڈا کی جانب سے یہ اقدامات سن 2005ء کے عالمی ادارہ صحت کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں، جبکہ یہ دونوں ممالک اس معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔