1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما اور مودی کی ملاقات، ’پُر اُمید مستقبل کی کوشش‘

ندیم گِل30 ستمبر 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔ مہمان وزیر اعظم کا وائٹ ہاؤس میں منگل کو دوسرا دِن ہے لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان باقاعدہ ملاقات بھی آج ہی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DNhT
تصویر: UNI

باراک اوباما اور نائب امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی منگل کو ہونے والی ملاقات کو ان کے دو روزہ دورہ وائٹ ہاؤس کا اہم حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ منگل کو مودی کو وائٹ ہاؤس میں باقاعدہ طور پر خوش آمدید کہا گیا۔ اس موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس ملاقات میں دونوں رہنما اقتصادی ترقی، سلامتی کے معاملات میں تعاون، ماحولیاتی تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر بات چیت کریں گے۔

پیر کو امریکی صدر نے مہمان وزیر اعظم کے اعزاز میں عشائیہ دیا تھا حالاکہ مودی روزے سے تھے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عام طور پر ریاستی سربراہ وائٹ ہاؤس کے دورے میں دِن کا ایک حصہ ہی وہاں گزارتے ہیں تاہم امریکی قیادت کی جانب سے مودی پر مسلسل دوسرے دِن دی جانے والی توجہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان کا پرتپاک استقبال چاہتے تھے۔

Indien USA Narendra Modi und Kerry
نریندر مودی اور جان کیریتصویر: UNI

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق باراک اوباما اور نریندر مودی اس ملاقات کے ذریعے دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات کا ایک پراُمید رُخ پیش کرنا چاہتے تھے۔

یہ بات ان خدشات کے باعث بھی اہم ہے جو واشنگٹن اور دہلی کے درمیان خوشگوار تعلقات کی ماند پڑتی رونقوں کے بارے میں پائے جاتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا تھا: ’’بات سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی کی ہو، معاملہ اقتصادی استحکام کا ہو یا کسی بھی طرح کے دیگر امور کا، ان سب کے لیے ایک اچھا اور وسیع فریم ورک موجود ہے جس کے تحت امریکا اور بھارت مل جل کر کام کر سکتے ہیں تاکہ باہمی مفادات کو فروغ دیا جا سکے۔‘‘

نریندر مودی کے اعزاز میں منگل کو ہی امریکی محکمہ خارجہ میں ظہرانے کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جس میں جو بائیڈن اور وزیر خارجہ جان کیری ان کی مہمان نوازی کریں گے۔

واضح رہے کہ ایک دہائی قبل نریندر مودی بھارتی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ اس وقت وہاں ہندو مسلم فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے بیشتر مسلمان تھے۔ مودی پر الزام ہے کہ انہوں نے اس خونریزی کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا تھا۔ وہ اس الزام کو ردّ کر چکے ہیں ۔

بعدازاں مودی نے ایک مرتبہ امریکا جانا چاہا تو واشنگٹن انتظامیہ نے گجرات فسادات کی بنیاد پر انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔