1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایران بھی کردار ادا کر سکتا ہے، جان کیری

عاطف بلوچ20 ستمبر 2014

امریکی وزیر خارجہ کے بقول اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ میں ایران سمیت دنیا کے تمام ممالک کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ سلامتی کونسل نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ان جہادیوں سے نمٹنے کے لیے عراقی حکومت کی زیادہ مدد کی جائے۔

https://p.dw.com/p/1DG1V
تصویر: Reuters/S. Stapleton

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی زیر صدارت جمعے کے دن نیو یارک میں منعقد ہوئے اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے ڈھائے جانے والے ظلم و جبر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے قتل، اغوا، آبروریزی اور تشدد کے کچھ واقعات جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتے ہیں۔ جان کیری نے اس اجلاس میں عراقی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف ایک مشترکہ اور متحدہ ایکشن لے۔

سلامتی کونسل کا یہ خصوصی اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد کیا گیا، جب ایک روز قبل ہی امریکی کانگریس نے صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے اُس منصوبے کی توثیق کی کہ امریکی فوج شام میں فعال اعتدال پسند باغیوں کو اسلحہ اور تربیت فراہم کرے گی۔ اس موقع پر جان کیری کا کہنا تھا کہ شام وعراق میں سرگرم یہ جنگجو نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ یہ ’دہشت گرد‘عالمی سطح پر بھی ایک خطرہ ہیں۔

Galerie - Kurdistan weibliche Peschmerga
اسلامک اسٹیٹ کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ساڑھے آٹھ ہزار افراد ہلاک جبکہ سولہ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔تصویر: Getty Images/S. Hamed

اگرچہ امریکا نے اسلامک اسٹیٹ خلاف بنائے گئے اپنے عالمی اتحاد میں ایران کو شامل نہیں کیا ہے تاہم جان کیری نے کہا ہے کہ ان جنگجوؤں کے خلاف ایران بھی ایک کردار ادا کر سکتا ہے۔ جان کیری کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ ایرانی اور امریکی نمائندوں نے تہران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کے موقع پر ان جہادیوں سے لاحق خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری جنگ میں عالمی اتحاد کی کوششوں کو مسترد کر دیا تھا جبکہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے بقول اس ’خطرناک گروہ‘ کا خاتمہ فضائی بمباری‘ سے ممکن نہیں ہے۔

عراق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نکولائی ملادینوف نے بتایا ہے کہ جنوری سے اب تک اسلامک اسٹیٹ کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ساڑھے آٹھ ہزار افراد ہلاک جبکہ سولہ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون میں جب ان جہادیوں نے عراق میں اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا ، تب سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہزار700 بنتی ہے اور ساڑھے چھ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان جنگجوؤں نے مقامی مسیحی کمیونٹی کے علاوہ ایزدی اور دیگر اقلیتی نسلی گروہوں کو دانستہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا ہے، جو ’نسل کشی‘ کے زمرے میں آتا ہے۔

اس موقع پر فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے خبردار کیا کہ دنیا کو اس وقت ایک حقیقی خطرے کا سامنا ہے اور اگر فوری طور پر اس خطرے کا مقابلہ نہ کیا گیا تو اسلامک اسٹیٹ کے یہ جنگجو جلد ہی عراق اور شام کے باہر بھی اپنی کارروائیاں شروع کر دیں گے۔ ادھر عراقی وزر خارجہ ابراہیم الجعفری نے زور دیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ کے لیے بغداد حکومت کو عسکری، اقتصادی اور مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اس بڑے خطرے کو نہ صرف عراق بلکہ تمام ممالک سے ختم کر دینا چاہیے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید