1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمی چیف کو حکومت نے ثالثی کے لیے کہا تھا، آئی ایس پی آر

29 اگست 2014

پاکستان میں جاری سیاسی بحران، فوج کی براہ راست ثالثی کے باوجود حل ہونے کی بجائے مزید سنگین ہو گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جمعے کے روز ہونے والا مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

https://p.dw.com/p/1D3oY
تصویر: picture alliance/Photoshot

جمعرات کی شب بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے حکومت مخالف جماعتوں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے موجودہ سیاسی ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے ملاقا تیں کی تھیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد عمران خان اور طاہر القادری نے کہا تھا کہ آرمی چیف کو ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے حکومت نے درخواست کی تھی۔ تاہم وزیر اعظم میاں نواز شریف قومی اسمبلی میں کہا کہ آرمی چیف نے حکومت کی درخواست پر نہیں بلکہ عمران خان اور طاہر القادری کی خواہش پر ان سے ملاقات کی۔

جمعے کی شام فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ حکومت نے آرمی چیف کو موجودہ سیاسی تعطل میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔

اس سے قبل قومی اسملبی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف نے ان سے اجازت لینے کے بعد عمران خان اور طاہرالقادری سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا دارالحکومت کی حفاظت کی ذمہ داری فوج کے پاس ہے اور فوج نے کسی کے کہے بغیر یہ کردار ادا کرنا تھا۔

وزیر اعظم نے ایوان میں موجود اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’ آپ نے مجھے اتنا اعتماد دیا کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ میں اتنا بڑا یو ٹرن لوں گا۔‘‘

نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ وہ کسی کے دباؤ میں آ کر وزرات عظمی سے استعفی نہیں دیں گے۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے راہنما خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر شاہراہ دستور پر دھرنوں میں شامل افراد اسلام آباد اور پارلیمنٹ کو جلانا چاہتے ہیں تو جلا دیں لیکن آئین کی کتاب کا ایک صفحہ بھی نہیں جلانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگ جمہوریت اور آئین کو یر غمال بنانا چاہتے ہیں۔

آرمی چیف کا سیاسی ثالث کا کردار ادا کرنے سے متعلق خورشید شاہ نے کہا کہ کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کو جنرل راحیل شریف کی عمران خان اور طاہر القادری سے ملاقات کی وضاحت کرنی چاہیے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں جمہوریت اور آئین کو بچانے کے لیے متحد ہیں اور وزیراعظم کو ڈٹ کر موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

حکومت کی اتحادی جماعت پشتونخواہ عوامی ملی پارٹی کے صدر محمود اچکزئی نے موجودہ صورتحال میں حکومتی رد عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے وزراء کو فوج کی ثالثی کے معا ملے پر گزشتہ رات ہی قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویے سے ابہام پیدا ہوا اور اگر ایسا کسی اور حکومت میں ہوتا تو درجن بھر وزیر وں کو فارغ کر دیا گیا ہوتا۔

دوسری جانب عمران خان اور طاہر القادری نے وزیر اعظم نواز شریف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے آئی ایس پی آر کے بیان نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔

وزیر اعظم جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں، عمران خان
وزیر اعظم جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں، عمران خانتصویر: picture-alliance/dpa

عمران خان نے دھرنے کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے فوج کو ثالثی کے لئے نہیں کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف پر واضح کر دیاتھا کہ نواز شریف کی زبان پر اعتماد نہیں اور بطور وزیر اعظم موجودگی میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتیں۔

عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف نے انہیں بتایا کہ نواز شریف استعفی دینے کے لئے تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نواز شریف کا ستعفی لیے بغیر دھرنا ختم نہیں کرے گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں۔

عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے بھی وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں تقریر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹا بیان دینے پر وزیر اعظم کا مواخذاہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے دھرنے کے شرکاء کے سامنے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فوجی سربراہ کے ساتھ ملاقات کی خواہش نہیں کی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی بحران کے حل میں فوج کی براہ راست مداخلت نے اس کھیل کو اور بھی خطرناک بنا دیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں اگر فوج کی ثالثی کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکیں توملک کا مستقبل مکمل طور پر غیر یقنی کا شکار ہو جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید