1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوہ پیماؤں کی حفاظت کے لیے پاکستانی پولیس کا نیا یونٹ

امجد علی23 فروری 2015

پاکستان میں پولیس نے اپنے انتہائی شمالی پہاڑی علاقوں میں پولیس کا ایک ایسا یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو بلند و بالا پہاڑوں پر چڑھنے اترنے کی مہارت رکھتا ہو گا اور کوہ پیماؤں کی حفاظت کرے گا۔

https://p.dw.com/p/1EgG4
پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت
پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربتتصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پولیس کا یہ نیا یونٹ پچاس سپاہیوں پر مشتمل ہو گا، جنہیں پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے کوہ پیما تربیت دیں گے۔ پولیس کے اس دستے کو خصوصی آلات سے بھی لیس کیا جائے گا تاکہ وہ گلگت بلتستان کے سخت اور دُشوار گزار علاقے میں آسانی کے ساتھ کام کر سکیں اور ہنگامی حالات میں چوٹی پر پھنسے ہوئے کوہ پیماؤں یا ٹریکرز کو بحفاظت نیچے لا سکیں۔

یہ اقدام دنیا بھر سے کوہ پیماؤں کو ایک بار پھر پاکستان کی جانب راغب کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، خاص طور پر اُس ہولناک واقعے کے تناظر میں، جس میں عسکریت پسندوں نے 2013ء میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ایک گروپ کو بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔

شمالی پاکستان دنیا کے چند بلند ترین پہاڑوں کا مسکن ہے، جن میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی شامل ہے۔ ان بلند چوٹیوں کو سر کرنا ایک بڑا چیلنج ہے اور دنیا بھر سے کوہ پیما ایک طویل عرصے سے اپنے شوق کی تکمیل کے لیے پاکستان کے ان شمالی علاقوں کا رخ کرتے رہے ہیں۔

2013ء کی اس تصویر میں ایمبولینس گاڑیاں اُن غیر ملکی کوہ پیماؤں کو لے کر جا رہی ہیں، جنہیں عسکریت پسندوں نے نانگا پربت کے بیس کیمپ میں بے رحمی سے قتل کر دیا تھا
2013ء کی اس تصویر میں ایمبولینس گاڑیاں اُن غیر ملکی کوہ پیماؤں کو لے کر جا رہی ہیں، جنہیں عسکریت پسندوں نے نانگا پربت کے بیس کیمپ میں بے رحمی سے قتل کر دیا تھاتصویر: Reuters/Mian Khursheed

جون 2013ء میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کے گروپ کی ہلاکت کا واقعہ آٹھ ہزار میٹر سے بلند نانگا پربت نامی پہاڑ کے بیس کیمپ پر پیش آیا تھا، جو کہ پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ تب مسلح عسکریت پسندوں نے نو غیر ملکی کوہ پیماؤں اور اُن کے پاکستانی گائیڈ کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ واضح رہے کہ اس پہاڑ کو پہلے ہی اس بناء پر ’مہلک پہاڑ‘ کہا جاتا ہے کہ اس چوٹی کو سر کرتے ہوئے بہت بڑی تعداد میں کوہ پیما موت کی وادی میں اتر گئے۔

گلگت بلتستان پولیس کے ایک ترجمان مبارک جان نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کا یہ نیا دستہ خاص طور پر نانگا پربت کی سیر و سیاحت کے لیے جانے والوں اور اس چوٹی کو سر کرنے کے شوقین کوہ پیماؤں کو حفاظت فراہم کرے گا۔ اُنہوں نے مزید بتایا:’’بلندی پر پولیس کا یہ یونٹ ابتدائی طور پر پچاس سپاہیوں پر مشتمل ہو گا لیکن اس دستے کی نفری میں بعد ازاں اضافہ کر دیا جائے گا۔‘‘

پاکستانی فوج ملک کے اندر سرگرمِ عمل عسکریت پسندوں خاص طور پر طالبان کے خلاف گزشتہ سال جون سے ’ضربِ عضب‘ کے نام سے ایک بڑا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان مبارک جان کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں کے خوف سے ابھی بھی غیر ملکی سیاح اور کوہ پیما پاکستان کے ان شمالی علاقوں میں آنے سے ہچکچاتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں