1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی ادبی میلہ ختم، خوشبو باقی

رفعت سعید، کراچی11 فروری 2014

کراچی لٹریچر فیسٹیول ایک بار پھر فکر و دانش کی خوشبوئیں بکھیرنے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ یہ میلہ لوگوں کو سیاسی تقسیم سے قطع نظر ایک دوسرے کے قریب لایا اور منتظمین خوش ہیں کہ یہ روایت مستحکم ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1B6db
تصویر: DW/R. Saeed

میلے کے شرکاء نے اسے پاکستانی ادب و ثقافت کی عکاسی کا ایک متاثر کن نمونہ اور کراچی شہر کا اصل چہرہ قرار دیا۔ سابق سینیٹر اور دانشور جاوید جبارنے DW سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کو امید افزا قرار دیا کہ اس میلے میں اس خطے کے مسائل پر سنجیدہ گفتگو ہو سکتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس میلے کے ذریعے کراچی والوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کے اہم مسائل سے دور نہیں ہیں۔

مہاتما گاندھی کے پوتے اور مؤرخ راج موہن گاندھی کی موجودگی سے میلے میں ایک خاص کشش پیدا ہو گئی تھی
مہاتما گاندھی کے پوتے اور مؤرخ راج موہن گاندھی کی موجودگی سے میلے میں ایک خاص کشش پیدا ہو گئی تھیتصویر: DW/R. Saeed

اس سہ روزہ میلے کے مختلف پروگراموں میں دنیا بھر کے مسائل کے ساتھ ساتھ خاص طور پر دہشت گردی، بلوچستان میں لاپتہ افراد، پاک بھارت تعلقات اور ان موضوعات پر مبنی تحریروں پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ نئے لکھنے والوں اور قارئین کے درمیان ملاقاتوں کے لیے بھی یہ ایک کامیاب پلیٹ فارم ثابت ہوا۔ یہاں ہونے والے بحث مباحثے میں حکومتوں کی ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی سے لے کر اعتراف جرم تک سب ہی موجود تھا۔

بھارتی ادیبوں کی شرکت نے جہاں اس ادبی میلے کی رونق میں اضافہ کیا، وہیں پاک بھارت تعلقات کے فروغ میں بھی انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ مہاتما گاندھی کے پوتے اورمؤرخ راج موہن گاندھی کی موجودگی نے میلے میں ایک خاص کشش پیدا کر دی تھی۔ آخری دن اپنی تقریر میں ڈاکٹر گاندھی نے برصغیرپاک وہند کی تقسیم سے متعلق کئی پوشیدہ حقائق سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے ادبی میلے کو پاک بھارت تعلقات کی بحالی اور عوامی رابطوں کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا۔ میلے کے دوسرے دن ان کی کتاب ’پنجاب‘ کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ مجموعی طور پر 28 نئی کتابوں کی تقریب رونمائی منعقد کر کے اس میلے نے ایک نیا قومی ریکارڈ قائم کیا۔

میلے میں شریک امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ امریکا 2014ء میں 1989ء والی غلطیاں نہیں دہرائے گا
میلے میں شریک امریکی سفیر رچرڈ اولسن (دائیں) نے کہا کہ امریکا 2014ء میں 1989ء والی غلطیاں نہیں دہرائے گاتصویر: DW/R. Saeed

راج موہن گاندھی نے تقسیم ہند کے وہ اسباب و محرکات اجاگرکیے جو آج کی نسل کی نظروں سے بڑی حد تک اوجھل ہیں۔ انہوں نے تقسیم کو پنجاب اور بنگال کی تقسیم قرار دیتے ہوئے شرکاء پر واضح کیا کہ تقسیم کے وقت مارنے والوں سے زیادہ بچانے والے سرگرم تھے۔ گجرات کے حالیہ فسادات پر ان کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی زندہ ہوتے تو ندامت سے سر جھکا دیتے۔

میلے میں منعقدہ ایک دوسری تقریب میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے پاک افغان مسئلے پر اپنی غلطیوں کا برملا اعتراف کیا۔ رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ امریکا 2014ء میں 1989ء والی غلطیاں نہیں دہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان اور افغانستان کو تنہا چھوڑ دینے کی بجائے ان کے ساتھ زیادہ مضبوط تعلقات امریکا کی اولین ترجیح ہوں گے۔ رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغان تاریخ کی مضبوط ترین فوج تیار کی ہے۔

اس میلے میں بچوں کی دلچسپی کے سارے سامان موجود تھے، جن میں تحریری اور تصویری مقابلے بھی شامل تھے
اس میلے میں بچوں کی دلچسپی کے سارے سامان موجود تھے، جن میں تحریری اور تصویری مقابلے بھی شامل تھےتصویر: DW/R. Saeed

اس میلے میں بچوں کی دلچسپی کا خاص خیال رکھا گیا تھا۔ ان کے لیے ایک الگ جگہ پر ٹیبلوز، ڈراموں، داستان گوئی کی نشستوں اور موسیقی کا خاص بندوبست کیا گیا تھا۔ جرمن تھیٹر گروپ گرپس کے ڈرامے کا اردو ترجمہ چھوٹی موٹی ٹوٹا بھی بچوں میں بہت مقبول رہا۔ ’چلڈرن لٹریچر فیسٹیول‘ کا بھی اہتمام کیا گیا، جہاں بچوں کے لیے لکھنے والے مصنفین کے ساتھ نشستوں کے علاوہ تحریری مقابلے، تھیٹر اور پتلی تماشے بھی منظم کیے گئے۔

اس میلے کو عوام بالخصوص نوجوان نسل کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے کئی زبانوں کے 200 سے زائد ادیبوں، دانشوروں، صحافیوں اور مختلف ممالک کے سفارت کاروں کے ساتھ ساتھ سیاسی، سماجی اور ثقافتی شخصیات بھی میلے میں شریک ہوئیں۔ امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، روس، بھارت، نیپال، بھوٹان، چین کے علاقے تبت اور فلسطین سے بھی 40 سے زائد ادیب اور مصنفین کراچی پہنچے۔

چھ سے لے کر نو فروری تک میلے کے تینوں روز دہشت گردی کا موضوع مختلف تقاریب پر چھایا رہا۔ شرکاء کا خیال تھا کہ موسمِ بہار کے آغاز میں ہونے والا یہ بین الاقوامی ادبی میلہ کراچی میں بھی امن اور آسودگی کی بہار لے کر آیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں