1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھپن برس بعد کسی ترک صدر کا افغانستان کا پہلا دورہ

مقبول ملک18 اکتوبر 2014

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن آج ہفتے کے روز اپنے ایک دورے پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔ ان کے اس دورے کی خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ 56 برسوں میں وہ افغانستان کا دورہ کرنے والے پہلے ترک صدر ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DYBq
صدر اشرف غنی، دائیں، صدر ایردوآن کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/AA/K.Ozer

مجموعی طور پر نائن الیون کے بعد افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے خلاف اتحادی ملکوں کی فوجی کارروائی کے بعد سے ایردوآن کا افغانستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ پہلا دورہ انہوں نے 2005ء میں کیا تھا، لیکن تب وہ ترک وزیر اعظم تھے اور انقرہ میں حکومتی سربراہ کے طور پر افغانستان گئے تھے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے افغان دارالحکومت سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوآن کے اس دورے کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ وہ طویل سیاسی بےیقینی اور الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد افغان انتخابی امیدواروں کے مابین تصفیے کے نتیجے میں اشرف غنی کے ملکی صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد اس ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔

Aschraf Ghani Ahmadsai trifft Erdogan in Kabul
تصویر: picture alliance/AA/K.Ozer

ترک سربراہ مملکت کا یہ دورہء افغانستان صرف ایک دن کا ہے۔ انہیں اپنے قیام کے دوران صدر اشرف غنی کے علاوہ اول نائب صدر عبدالرشید دوستم سے بھی ملنا ہے اور اشرف غنی کے سابق سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ سے بھی ان کی ملاقات ہو گی، جو اس وقت ایک نئے قائم کردہ ملکی عہدے پر فائز ہیں اور افغانستان کے ’چیف ایگزیکٹو‘ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

افغانستان میں اپنے قیام کے دوران صدر ایردوآن ترک فوجیوں سے بھی ملیں گے۔ بین الاقوامی آئی سیف مشن میں شامل قریب چارسو ترک فوجی نیٹو کی قیادت میں افغانستان میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ترکی اور افغانستان کے مابین قدر مشترک دونوں ملکوں کے مذہبی، تاریخی اور ثقافتی رشتے بھی ہیں، خاص طور پر افغانستان کی ازبک برادری کی وجہ سے۔ اس کے علاوہ ترکی اپنے 390 فوجیوں اور عسکری تربیتی ماہرین کے ساتھ افغان دستوں کی تربیت اور ان کے ساتھ تعاون کا کام بھی کر رہا ہے۔

ترکی کا نام ماضی میں کابل اور افغان طالبان کے مابین ممکنہ مذاکرات کے لیے ایک ایسے ثالث کے طور پر بھی لیا جاتا رہا ہے جو اگر اسے کہا جاتا، تو یہ کام بخوبی انجام دے سکتا تھا۔

صدر ایردوآن سے قبل اشرف غنی کے صدر بننے کے بعد اس مہینے کے شروع میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ افغانستان میں نیٹو کا موجودہ جنگی مشن اس سال کے اختتام پر مکمل ہو جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید