خوست میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈروں کی گرفتاری
16 اکتوبر 2014حقانی موومنٹ کے کے سربراہ سراج الدین حقانی کے سو تیلے بھائی اور اس نیٹ ورک کے ایک اور سینئر فوجی کمانڈر حافظ رشید کی گرفتاری کی اطلاع ہے۔ افغانستان کی نیشنل ڈائرکٹوریٹ آف سکیورٹی، این ڈی ایس، کے ترجمان حسیب صدیقی نے گرفتاریوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے ان لیڈروں کی مبینہ گرفتاری منگل کی شام کو کیے جانے والے ایک آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی۔
دریں اثناء افغانستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ انس حقانی اور حافظ رشید کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ملحق ہے۔ انس حقانی پر حقانی مہم کے لیے فنڈ جمع کرنے اور اس تحریک کے بارے میں اطلاعات کو بذریعہ میڈیا زیادہ سے زیادہ پھیلانے اور اس کی تشہیر کا انتظام کرنے کا الزام عائد ہے جب کہ حافظ رشید کو کابل میں متعدد خود کُش حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان سنگین الزامات کے سبب گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام اور ماہرین کے مطابق پاکستان میں قائم حقانی نیٹ ورک کو، جو طالبان کا اہم ترین حلیف گروپ ہے، ایک مسلم باغیوں کا گروپ تصور کیا جاتا ہے اور اس کے دہشت گرد تنظیم القائدہ کے لیڈروں سے گہرے تعلقات ہیں۔
حقانی نیٹ ورک 2001 ء سے افغانستان میں اتحادی اور افغان قومی فورسز کے خلاف بر سر پیکار ہے اور جنگ زدہ ہندو کُش کی اس ریاست میں ہونے والے چند خونریز ترین اور ہلاکت خیز ترین حملوں کا ذمہ دار ہے۔
ماضی میں افغان حکام اور امریکا کی طرف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی پر یہ الرام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ کہ وہ پوشیدہ طور پر حقانی نیٹ ورک کی حمات اور معاونت کرتی رہی ہے جس کا مقصد کابل کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ ان الزامات کو اسلام آباد بارہا رد کرتا رہا ہے۔
سراج الدین اور انس کے والد جلال الدین حقانی کی طرف سے قائم کردہ حقانی گروپ افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے دونوں طرف سرگرم ہے اور اس کے کنٹرول میں بہت سے علاقے ہیں۔ سراج الدین حقانی امریکا کو سب سے زیادہ مطلوب افراد میں سے ایک ہے۔
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر اور سلفی جہادیوں کی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے ساتھ ساتھ سراج الدین کی گرفتاری کے لیے امریکا نے 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔
گزشتہ برس سراج الدین حقانی کے ایک اور بھائی نصیر الدین حقانی پر اسلام آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائر کھول دیے تھے جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس سے ایک سال قبل بدرالدین حقانی ج کہ سراج الدین حقانی کے ایک اور بھائی تھے، پاکستان میں امریک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
افغان سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے گرفتار ہونے والے لیڈر افغانستان میں نیٹو فورسز اور افانستان کی نینل فورسز کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں اور ماضی میں حقانی نیٹ ورک ان فورسز کو حملوں کا نشانہ بناتا رہا ہے۔