1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوست میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈروں کی گرفتاری

16 اکتوبر 2014

افغانستان کی خفیہ سروس نے طالبان سے قریبی تعلق رکھنے والے حقانی نیٹ ورک کے دو کمانڈروں کو مبینہ طور پر گرفتار کر لیا ہے۔ یہ بات حکومتی ذرائع سے آج بروز جمعرات سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DWMz
تصویر: AP

حقانی موومنٹ کے کے سربراہ سراج الدین حقانی کے سو تیلے بھائی اور اس نیٹ ورک کے ایک اور سینئر فوجی کمانڈر حافظ رشید کی گرفتاری کی اطلاع ہے۔ افغانستان کی نیشنل ڈائرکٹوریٹ آف سکیورٹی، این ڈی ایس، کے ترجمان حسیب صدیقی نے گرفتاریوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے ان لیڈروں کی مبینہ گرفتاری منگل کی شام کو کیے جانے والے ایک آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

دریں اثناء افغانستان کی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ انس حقانی اور حافظ رشید کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ملحق ہے۔ انس حقانی پر حقانی مہم کے لیے فنڈ جمع کرنے اور اس تحریک کے بارے میں اطلاعات کو بذریعہ میڈیا زیادہ سے زیادہ پھیلانے اور اس کی تشہیر کا انتظام کرنے کا الزام عائد ہے جب کہ حافظ رشید کو کابل میں متعدد خود کُش حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان سنگین الزامات کے سبب گرفتار کیا گیا ہے۔

حکام اور ماہرین کے مطابق پاکستان میں قائم حقانی نیٹ ورک کو، جو طالبان کا اہم ترین حلیف گروپ ہے، ایک مسلم باغیوں کا گروپ تصور کیا جاتا ہے اور اس کے دہشت گرد تنظیم القائدہ کے لیڈروں سے گہرے تعلقات ہیں۔

pakistanischer Politiker Nasiruddin Haqqani getötet
نصیر الدین حقانی اسلام آباد میں ہونے والے حملے میں ہلاک ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

حقانی نیٹ ورک 2001 ء سے افغانستان میں اتحادی اور افغان قومی فورسز کے خلاف بر سر پیکار ہے اور جنگ زدہ ہندو کُش کی اس ریاست میں ہونے والے چند خونریز ترین اور ہلاکت خیز ترین حملوں کا ذمہ دار ہے۔

ماضی میں افغان حکام اور امریکا کی طرف سے پاکستانی خفیہ ایجنسی پر یہ الرام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ کہ وہ پوشیدہ طور پر حقانی نیٹ ورک کی حمات اور معاونت کرتی رہی ہے جس کا مقصد کابل کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ ان الزامات کو اسلام آباد بارہا رد کرتا رہا ہے۔

سراج الدین اور انس کے والد جلال الدین حقانی کی طرف سے قائم کردہ حقانی گروپ افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے دونوں طرف سرگرم ہے اور اس کے کنٹرول میں بہت سے علاقے ہیں۔ سراج الدین حقانی امریکا کو سب سے زیادہ مطلوب افراد میں سے ایک ہے۔

Pakistan Protest gegen Drohenangriffe der USA
حقانی گروپ پر امریکی ڈرون حملوں کی پر زور مذمتتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر اور سلفی جہادیوں کی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے ساتھ ساتھ سراج الدین کی گرفتاری کے لیے امریکا نے 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔

گزشتہ برس سراج الدین حقانی کے ایک اور بھائی نصیر الدین حقانی پر اسلام آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائر کھول دیے تھے جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس سے ایک سال قبل بدرالدین حقانی ج کہ سراج الدین حقانی کے ایک اور بھائی تھے، پاکستان میں امریک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

افغان سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے گرفتار ہونے والے لیڈر افغانستان میں نیٹو فورسز اور افانستان کی نینل فورسز کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں اور ماضی میں حقانی نیٹ ورک ان فورسز کو حملوں کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید