1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے خلاف یورپی تجاویز

مقبول ملک5 نومبر 2013

یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے رکن ملکوں میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے استعمال میں کمی کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ہیں جب کہ تحفظ ماحول کی تنظیموں نے ان تجاویز کو ناکافی قرار دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ABYX
تصویر: picture alliance/ZB

پلاسٹک کے شاپنگ بیگز عام طور پر صرف ایک بار استعمال کیے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے نہ صرف زمینی اور سمندری آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ان کے گل سڑ کر ماحول کا حصہ بننے میں بھی کئی سو سال لگتے ہیں۔ اس بارے میں یورپی یونین کے ماحول سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر یانَیش پوٹوچنِک نے کہا کہ پلاسٹک کے ایسے تھیلوں کا استعمال ’کوڑا کرکٹ پیدا کرنے والے معاشرے‘ کی علامت بن چکا ہے، جس کی حوصلہ شکنی کی جانا چاہیے۔

برسلز سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے کمیشن کی طرف سے پیر کو پیش کردہ ان تجاویز پر فوری طور پر ماحول پسند حلقوں کے اعتراضات بھی سننے میں آ گئے۔ تحفظ ماحول کی تنظیموں نے شکایت کی ہے کہ یورپی کمیشن کو ایسے بیگز کے استعمال میں کمی کی کوششوں کے بجائے ان پر پابندی لگانا چاہیے۔

جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے برسلز سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ تحفظ ماحول کے لیے سرگرم کئی یورپی تنظیموں نے اعتراض کیا ہے کہ یورپی کمیشن کے منصوبے میں ایسے ارادوں کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ مستقبل میں یورپ میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس کے علاوہ برسلز میں یورپی یونین کے انتظامی بازو نے نہ تو اپنی تجاویز میں اس حوالے سے کوئی مخصوص اہداف مقرر کیے ہیں اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش کی ہے کہ ایسے پلاسٹک بیگز کے استعمال کے خلاف پوری یورپی یونین کی سطح پر کوئی قانون سازی کی جا سکے۔

Plastiktüte Wiese
شاپنگ بیگز کو دوبارہ کسی بھی ماحولیاتی نظام کا حصہ بننے میں صدیاں لگتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری طرف ماحولیاتی امور کے کمشنر یانَیش پوٹوچنِک نے کہا ہے کہ پلاسٹک کے شاپنگ بیگز استعمال تو محض چند منٹوں کے لیے کیے جاتے ہیں لیکن ان کی تیاری میں جو مادے استعمال ہوتے ہیں، انہیں دوبارہ کسی بھی ماحولیاتی نظام کا حصہ بننے میں صدیاں لگتی ہیں۔

اس بارے میں یورپی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے پوٹوچنِک نے کہا کہ یونین کے رکن ملکوں میں ہر سال آٹھ بلین سے زائد شاپنگ بیگز کوڑے کے طور پر پھینک دیے جاتے ہیں، جو بہت زیادہ ماحولیاتی نقصانات کا سبب بنتے ہیں۔ 2010ء میں ہر یورپی شہری نے اوسطاﹰ ایسے قریب 200 پلاسٹک بیگ استعمال کیے تھے۔

یورپی کمیشن نے ایسے پلاسٹک بیگز کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے جو تجاویز پیش کی ہیں، ان کے مطابق رکن ملکوں کو ایسے اقدامات کرنا ہوں گے، جن کے تحت 50 مائیکرونز یا 0.05 ملی میٹر سے کم موٹائی والے کیریئر بیگز کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔

اس کا سبب یہ ہے کہ ایسے انتہائی پتلے پلاسٹک بیگ عام طور پر شاذ و نادر ہی دوبارہ استعمال کیے جاتے ہیں اور پلاسٹک کے زیادہ موٹے شاپنگ بیگز کے مقابلے میں وہ بالعموم کوڑے کے طور پر بھی زیادہ پھینکے جاتے ہیں۔ یورپ میں کم از کم پلاسٹک کے موٹے شاپنگ بیگز کے حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ انہیں گھریلو کوڑے کرکٹ کے ساتھ کم ہی پھینکا جاتا ہے اور وہ زیادہ تر ری سائیکل کر لیے جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ یورپی کمیشن نے جو دیگر تجاویز پیش کی ہیں، ان کے مطابق رکن ملکوں میں صارفین سے پلاسٹک کے ایسے ڈسپوزایبل بیگز کی فراہمی کے عوض معمولی سے قیمت بھی وصول کی جا سکتی ہے اور اگر ضروری سمجھا جائے تو خاص حالات میں ایسے بیگز کے استعمال پر پابندی بھی لگائی جا سکتی ہے۔

یورپی کمیشن کو امید ہے کہ ان تجاویز پر عملدرآمد سے یونین کی رکن ریاستوں میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کے استعمال کے مجموعی حجم میں آئندہ اوسطاﹰ 80 فیصد تک کی کمی کی جا سکے گی۔