1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیاست میں جمود، اسلام آباد میں دھرنوں کا چھبیسواں دن

شکور رحیم، اسلام آباد9 ستمبر 2014

پاکستان میں حکومت کے خلاف تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے شاہراہ دستور پر دھرنے آج منگل کو چھبیسویں روز میں داخل ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1D9Pp
تصویر: Reuters

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں دونوں جانب سے گزشتہ شب تک پیشرفت کے دعوے کیے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم نے پانچ مطالبات مان لیے ہیں لیکن ایک مطالبہ تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

دونوں جانب سے آج بھی مذاکرات کرنے کا کہا گیا تھا تاہم اطراف کی قیادت کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کی وجہ سے منگل کی شام تک مذاکراتی کمیٹیوں کی نشست منعقد نہ ہو سکی۔

Islamabad Pakistan neugewählter Präsident Sharif 05.06.2013
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک جماعتوں کا کہنا ہے کہ دھرنے دینے والوں کو ملک میں ہونے والی تباہی کا احساس کرتے ہوئے احتجاج ختم کر دینا چاہیےتصویر: picture-alliance/dpa

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سیاست میں حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی بھی موضوع بنی ہوئی ہے۔ دھرنے کے شرکاء اور ان کی قیادت کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی بجائے اپنے علاقوں میں جا کر لوگوں کی خدمت کریں۔

ادھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک جماعتوں کا کہنا ہے کہ دھرنے دینے والوں کو ملک میں ہونے والی تباہی کا احساس کرتے ہوئے احتجاج ختم کر دینا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی سینیڑ روبیہ خالد کا کہنا ہے، ''ان کو بھی چاہیے کہ جو ان کے جائز مطالبات ہیں حکومت نے مان لیے ہیں۔ یہ اس دھرنے کو ختم کریں اور حکومت کو کھلے ذہن اور ہاتھوں کے ساتھ چھوڑیں تاکہ وہ بھی جا کر کام کرے اور یہ خود بھی ان کا ساتھ دیں۔ یہ سب کا مسئلہ ہے اور سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔"

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی مخالف جماعت، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے منگل کے روز پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ عمران خان نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کر رکھی تھی کہ وہ دھرنا جاری رکھیں اور وہ (عمران خان) دورہ مکمل کر کے منگل کی شام واپس دھرنے میں شریک ہو جائیں گے۔

اسی دوران وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والی حالیہ بارشوں کی مثال گزشتہ ایک صدی میں نہیں ملتی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر اموات بارشوں کی وجہ سے ہوئیں۔

Tote durch Monsunregen in Pakistan
سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کی وجہ سے منگل کی شام تک مذاکراتی کمیٹیوں کی نشست منعقد نہ ہو سکیتصویر: Reuters/M.Raza

انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں آنے والے سیلاب نےسب سے زیادہ تباہی مچائی اور گجرانوالہ ڈویژن سیلاب سے سب زیادہ متاثر ہوا کیوں کہ اس ڈویژن میں ردعمل کا وقت بہت کم ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نے کہا کہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچنے کے لیے فلڈ کمیشن اور میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے لیے مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جانی نقصان کے علاوہ بڑے پیمانے پر مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا، "تقریبا تین لاکھ پچیس ہزار چھ سو سینتالیس ایکڑ پر کھڑی فصل خصوصا چاول کی فصل تباہ ہوئی ہے۔اس وقت دو سو سترہ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ چار لاکھ چھتیس ہزار کی آبادی براہ راست متاثر ہوئی ہے۔

اٹھارہ ہزار دو سو ستائیس لوگوں کا انخلاء کیا گیا ہے اور اس وقت دو ہزر افراد ریلیف کیمپوں میں ہیں۔" دریں اثناء فوج کی جانب سے بھی سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے منگل کو بری فوج کے سربراہ سے ملاقات کی اور انہیں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے دس کروڑ روپے کا امدادی چیک پیش کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید