پاکستان نے بھارتی کوششوں کا تماشا بنا دیا، مودی
30 اگست 2014بھارت نے گزشتہ دِنوں پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کے دو طرفہ مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی حکومت کی جانب سے بات چیت کی منسوخی کے بعد مودی نے اس موضوع پر اب خاموشی توڑی ہے۔
یہ بات پچیس اگست کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی تھی۔ تاہم نئی دہلی میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر کی کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات کے بعد بھارت نے اس سے پیچھے ہٹنے کا اعلان کر دیا تھا۔
بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق مودی کا کہنا ہے: ’’ہم ۔۔۔ مایوس ہوئے ہیں کہ پاکستان نے ہماری کوششوں کا تماشا بنانے کی راہ اپنائی ہے اور جموں اور کشمیر کے علیحدگی پسند عناصر سے بات چیت کے لیے آگے بڑھا ہے۔‘‘
تاہم مودی نے یہ بھی کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے کوشش کریں گے۔
مودی کا کہنا تھا: ’’ہم پاکستان کے ساتھ پُرامن، دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘
نریندر مودی نے رواں برس عام انتخابات میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے نتیجے میں مئی میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی۔ انہوں نے پاکستان کے بارے میں یہ باتیں جاپان کے دورے پر روانگی سے قبل کہیں۔
پاکستان کا دفترِ خارجہ کہہ چکا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت سے قبل کشمیر کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ معمول کی بات ہے۔ اسلام آباد حکومت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششون میں ان علیحدگی پسندوں کو ’اسٹیک ہولڈر‘ قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان سے ملاقات بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ نومبر 2008ء میں بھارت کے شہر ممبئی پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔ ان حملوں میں ایک سو چھیاسٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے تھا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں اور وہ تین جنگیں لڑ چکے ہیں جن میں سے دو مسلم اکثریتی متنازعہ خطے کشمیر پر تھیں۔ شدت پسند گروہ گزشتہ تقریباﹰ پچیس برس سے بھارت کے زیر انتطام کشمیر میں لڑ رہے ہیں۔ اس لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔