1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات معطل کر دیے

امتیاز احمد19 اگست 2014

بھارت نے پاکستان کے ساتھ سیکرٹری سطح پر جاری امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان بھارت میں تعینات پاکستانی سفیر عبدالباسط اور کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کے مابین ہونے والی ایک ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CwhN
تصویر: Reuters

پیر کے روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے اپنے بیان میں ان مذاکرات کے معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات کر کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دھچکا پہنچایا ہے۔ اکبرالدین کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیکرٹریز سطح پر مذاکرات کا آغاز رواں برس مئی میں اس وقت ہوا تھا، جب پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بھارت میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک کے سیکرٹریز برائے خارجہ امور کو اگلے ہفتے اسلام آباد میں ملنا تھا، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے باقاعدہ آغاز کا موضوع زیربحث آنا تھا۔ گزشتہ ہفتے بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے اعلان کیا تھا کہ وہ کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں سے نئی دہلی میں ملاقات کرنے والے ہیں، تاہم اس معاملے پر بھارت نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔

پیر کے روز بھارتی سیکرٹری خارجہ سُرجتا سنگھ نے عبدالباسط کو خبردار کیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ ملاقات سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یا تو علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کرے یا بھارت سے۔

پیر کے روز سید اکبرالدین نے مزید کہا، ’’اس ملاقات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان بھارت کے داخلی معاملات میں مسلسل مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔‘‘

بھارتی بیان کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے حوالے سے جاری کوششوں میں پاکستانی نیت پر کئی طرح کے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں، ’’اب بھارتی خارجہ سیکرٹری کے دورہ اسلام آباد میں کوئی سود مند گفتگو نہیں ہو سکتی۔‘‘

اس بھارتی اعلان کو امریکی محکمہء خارجہ کی ترجمان ماری ہارف نے ’بدقسمتی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ ایسا کیوں ہوا، دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا چاہیئں۔