1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے استعمال سے ’کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب کا تحفظ ممکن نہیں‘

کشور مصطفیٰ9 دسمبر 2013

وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے بارے میں یہ رپورٹ دی لینسیٹ ڈایابٹیز اینڈ اینڈوکرینولوجی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے اثرات ان کروڑوں امریکی باشندوں پر مرتب ہو سکتے ہیں جو پابندی سے وٹامن ڈی اور دیگر سپلمنٹس استعمال کرتے ہیں

https://p.dw.com/p/1AVX1
تصویر: Fotolia/Doruk Sikman

ایک فرانسیسی تحقیقی ادارے سے منسلک محققین نے اس بارے میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹ کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب سے بچاؤ کے لیے کار آمد ثابت ہو سکتا ہے۔

فرانسیسی شہر لیون میں قائم انٹرنیشنل پریونشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ’IPRI‘ کی ریسرچ ٹیم نے حال ہی میں کئی سو تجزیاتی مطالعوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور متعدد کلینیکل ٹیسٹس کے بعد کہا ہے کہ خون میں وٹامن ڈی کی مقدار کا صحت مند ہڈیوں سے براہ راست کوئی تعلق نظر نہیں آتا، نہ ہی وٹامن ڈی کا تعلق سرطان، ذیابیطس اور دل کے امراض سے ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں کیے گئے تجربوں سے پتہ چلا کہ ذیابیطس، امراض قلب اور آنت کے سرطان کے مریضوں پر وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار یا خون میں اس کی بڑھی ہوئی سطح کے واضح فوائد نہیں ہوتے۔ ان مریضوں کو اضافی مقدار میں وٹامن ڈی دی گئی تھی تاہم اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے۔

Olivenöl Restaurant
مچھلی اور زیتون کے تیل میں بہت زیادہ وٹامن ڈی پایا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/chromorange

لیون کے تحقیقی ادارے IPRI کے محققین کی ٹیم کے سربراہ بلجیئم کے وبائیات دان Philippe Autier ہیں اور سیاہ رسولی کی تحقیق اور تشخیص میں مہارت رکھتے ہیں۔ وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے بارے میں اس نئی تحقیق کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’اس سے واضح ہوا کہ کینسر جیسی خطرناک بیماری اور ذیابیطس وٹامن ڈی کی مقدار کم کر سکتے ہیں ، لیکن اس کی مقدار میں اضافے سے ان مہلک بیماریوں کو جنم لینے سے روکا نہیں جا سکتا۔‘‘

لیکن Autier کے اس جائزے میں جو محققین شامل نہیں ہیں اُن کا کہنا ہے کہ یہ نتائج حتمی نہیں ہیں۔ ان محققین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ Autier کے اس جائزے کی رپورٹ پڑھنے والے وٹامن ڈی لینا چھوڑ سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی یہ ہر گز نہیں کہا جا سکتا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹ کا استعمال کچھ کیسز اور چند مقاصد کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ برطانیہ کے انسٹی ٹیوٹ برائے غذائی تحقیق کی ریسرچ ٹیم کے سربراہ نگیل بیلشا Niegel Belshaw کے بقول "یہ نتائج بہت مفید ہیں کیونکہ اس سے مختلف سنگین بیماریوں کے خطرات پر اضافی وٹامن ڈی کے اثرات سے متعلق زیادہ طویل المدتی مطالعہ کی ضرورت کا اندازہ ہوتا ہے۔‘‘

اضافی وٹامن ڈی یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے استعمال کے بارے میں یہ تازہ ترین رپورٹ دی لینسیٹ ڈایابٹیز اینڈ اینڈوکرینولوجی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ کے اثرات ان کروڑوں امریکی باشندوں پر مرتب ہو سکتے ہیں جو پابندی سے وٹامن ڈی اور دیگر سپلمنٹس استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ مہلک بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکی باشندے ہر سال ایسے سپلیمنٹس پر 600 ملین ڈالر صرف کرتے ہیں۔

Babynahrungsmittel Adapta HA-1 vom Markt genommen
نومولود بچوں کے لیے وٹامن ڈی بہت ضروری ہوتا ہےتصویر: AP

وٹامن ڈی کو اکثر’ سن شائن وٹامن‘ بھی کہا جاتا ہے۔ وٹامن ڈی جسم میں اُس وقت بننا شروع ہوتا ہے جب جلد پر سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ یہ وٹامن سب سے زیادہ مچھلی کے تیل، انڈوں، فیٹی فِش جیسے کہ ہییرنگ یا سالمن یا اسقمری خوردنی مچھلی میں پایا جاتا ہے۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ہڈیوں کے امراض کے ایک ماہر ہیلن مک ڈونلڈ کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی دراصل ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’معمر افراد، حاملہ خواتین اور بچوں کو اپنا دودھ پلانے والی مائیں اور گہری رنگت والی جلد کے حامل نو عمر بچے اور نوجوانوں میں اکثر وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے۔ ان افراد کے لیے وٹامن ڈی سپلیمنٹ کا استعمال ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ اپنی نارمل غذا سے اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔‘‘