1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے کا ’خطرناک نیو نازی گلوکار‘ فرانس میں گرفتار

مقبول ملک17 جولائی 2013

فرانسیسی پولیس نے ناروے کے ایک ایسے نیو نازی روک گلوکار کو ان خدشات کے باعث احتیاطاﹰ گرفتار کر لیا ہے کہ وہ فرانس میں وسیع پیمانے پر کوئی خونریز حملہ کر سکتا تھا۔ اس گلوکار کا نام کرسٹیان ویکرنیس ہے۔

https://p.dw.com/p/199UZ
تصویر: AFP/Getty Images

یورپی نشریاتی ادارے RTL نے انٹیلیجنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کے روز بتایا کہ ناروے کا یہ شہری دو سال پہلے تک آندرس بیہرنگ بریوک نامی قاتل کے ساتھ رابطے میں تھا اور بریوک اسے ای میلز بھی لکھا کرتا تھا۔

بریوک وہ ملزم ہے جس نے دو سال قبل جولائی ہی کے مہینے میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں دوہرے بم حملے اور اوسلو کے نواح میں ایک جزیرے پر ایک یوتھ کیمپ کے شرکاء پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 77 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ریڈیو آر ٹی ایل کے مطابق نیو نازی گلوکار کرس‍ٹیان ویکرنیس کو 16 جولائی منگل کے روز گرفتار کیا گیا۔

Porträt - Anders Behring Breivik
بریوک کی گزشتہ سال اگست میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Reuters

جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق گرفتار کیے گئے نیو نازی اور ناروے کے اس شہری کا اصلی نام کرسٹیان ویکرنیس ہے مگر روک موسیقی کے شائقین کے لیے اس کا نام وارگ ویکرنیس ہے کیونکہ گلوگار کے طور پر اس نے یہی نام اپنا رکھا ہے۔

فرانسیسی انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق ویکرنیس کو وسطی فرانس میں Correze کے علاقے میں اس کی بیوی کے ساتھ ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ ویکرنیس کی بیوی فرانسیسی شہری ہے اور حکام کے بقول انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی کہ آیا اس مشتبہ ملزم نے فرانس میں کسی بڑے حملے کا کوئی ٹھوس منصوبہ بھی بنا رکھا تھا۔

آندرس بیہرنگ بریوک نامی ملزم نے 22 جولائی 2011ء کو جس روز اوسلو میں اور نواحی جزیرے یوٹویا میں 77 افراد کا قتل عام کیا تھا، اسی دن اس نے Manifesto کے عنوان سے اپنی ایک دستاویز اپنے کئی دستوں کو ای میل بھی کی تھی۔ ویکرنیس ان لوگوں میں شامل تھا جنہیں بریوک نے یہ ’منشور‘ ای میل کیا تھا۔ یہ دستاویز 1500 صفحات پر مشتمل تھی اور اس میں بریوک نے دل کھول کر تارکین وطن اور اسلام کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔

ویکرنیس کی گرفتاری کے پس منظر میں فرانسیسی وزیر داخلہ مانوئل والس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ 40 سالہ ویکرنیس ان لوگوں میں شامل تھا جنہیں آندرس بیہرنگ بریوک کے پیغامات باقاعدگی سے ملتے رہتے تھے۔

فرانسیسی وزیر داخلہ کے مطابق، ’’چونکہ ملزم کا نہ کوئی ہدف تھا اور نہ ہی کوئی ایسا ٹھوس منصوبہ جس کا پتہ چلا لیا گیا ہو، اس لیے وہ خاص طور پر خطرناک تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بات اگر دہشت گردی کے سدباب کی ہو تو فرانس کی یہ سوچ درست ہے کہ حکام کو اپنی ’کارروائی جرم کے ارتکاب کے بعد نہیں بلکہ اس سے پہلے‘ کرنا چاہیے۔

Kristian Varg Vikernes Neonazi Festnahme in Frankreich
کرسٹیان ویکرنیس کی 1994ء میں بلیک میٹل روک گلوکار وارگ ویکرنیس کے طور پر لی گئی فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

فرانسیسی وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملزم ویکرنیس ’نیو نازی تحریک سے قربت‘ رکھتا تھا اور اس کی اس صلاحیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ’وسیع پیمانے پر کسی دہشت گردانہ کارروائی کی تیاری‘ کر سکتا تھا۔

کرسٹیان ویکرنیس ناروے میں ایک بدنام شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسے 1994ء میں اوئے سٹائن آرسیتھ نامی اپنے ایک ایسے دوست کے قتل کے جرم میں 21 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جو ویکرنیس کے اپنے میوزک گروپ کا گٹارسٹ تھا اور جسے اس نیو نازی نے تیز دھار آلے سے حملہ کر کے قتل کر دیا تھا۔

ویکرنیس کو 2009ء میں ناروے کی ایک جیل سے رہا کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اس نے اپنی فرانسیسی بیوی اور تین بچوں کے ہمراہ فرانس میں رہائش اختیار کر لی تھی۔ ویکرنیس راک موسیقی کی بلیک میٹل صنف میں گلوکاری کرتا ہے، اس نے اپنی ویب سائٹ روس میں ایک ادارے کے ذریعے قائم کر رکھی ہے اور وہ جو کچھ بھی اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کرتا ہے، اس میں سے زیادہ تر واضح طور پر سامیت دشمن جذبات کا مظہر ہوتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں