1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے افغان صدر اشرف غنی آج حلف اٹھائیں گے

مقبول ملک29 ستمبر 2014

افغانستان کے نو منتخب صدر اشرف غنی آج پیر کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب کابل میں ہو گی۔ آج ہی ناکام صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ بھی ملک کے پہلے چیف ایگزیکٹو کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1DMQN
تصویر: Reuters

چیف ایگزیکٹو کے طور پر عبداللہ عبداللہ کا عہدہ تقریباﹰ وزیر اعظم کے عہدے کے برابر ہو گا اور افغان حکومتی ڈھانچے میں یہ منصب نیا قائم کیا گیا ہے۔ اس عہدے کے قیام کی وجہ دونوں حریف امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے مابین صدارتی انتخابی نتائج سے متعلق تنازعے کو ختم کرنے کے لیے قومی حکومت کے قیام کا وہ فیصلہ بنا، جو اقوام متحدہ اور امریکا کے مسلسل دباؤ کے بعد ممکن ہوا تھا۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر حلف برداری کی تقریب کے نظام الاوقات کا اعلان نہیں کیا گیا۔

دارالحکومت کابل سے آمدہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی حلف برداری ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب ایک طرف تو صدارتی الیکشن کو کئی مہینے گزر چکے ہیں اور دوسری طرف نیٹو کی قیادت میں افغانستان متعینہ غیر ملکی فوجی دستے اس سال کے آخر تک ہندوکش کی اس ریاست میں اپنے جنگی مشن کے اختتام پر وہاں سے انخلاء کی تیاریوں میں ہیں۔

Afghanistan Wahlen Präsidentschaftskandidat Abdullah Abdullah
چیف ایگزیکٹو کے طور پر عبداللہ عبداللہ کا عہدہ تقریباﹰ وزیر اعظم کے عہدے کے برابر ہو گاتصویر: picture-alliance/dpa

13 سال پہلے جب نیٹو نے افغانستان میں اپنا جنگی مشن شروع کیا تھا تو غیر ملکی فوجی دستوں کی اس وقت کی اعلیٰ ترین کمان کو یقین تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں کو جلد ہی حتمی طور پر شکست دے دی جائے گی۔ لیکن آج، جب نیٹو کے افغان مشن کے خاتمے میں قریب تین مہینے باقی رہ گئے ہیں، غیر ملکی فوجی دستے طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے شدید مسلح مزاحمت کا خاتمہ کیے بغیر ہی افغانستان سے رخصتی کی عملی تیاریوں میں ہیں۔

اے ایف پی نے اشرف غنی کی حلف برادری کے حوالے سے اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ غنی ماضی میں امریکا میں تعلیم کے شعبے سے وابستہ رہنے والے ایک ایسے افغان سیاستدان ہیں جو سربراہ مملکت کے طور پر حامد کرزئی کے جانشین بننے جا رہے ہیں۔ لیکن اگر گزشتہ انتخابات کے بعد کئی ماہ تک جاری رہنے والی بے یقینی، دھاندلی کے الزامات اور غنی اور عبداللہ کے مابین کھچاؤ کے ماحول کو نظر انداز بھی کر دیا جائے، تو بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال اور اس ریاست کی مالی حالت چند ماہ پہلے کے مقابلے میں بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہی ہوئی ہیں۔

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ اشرف ‌غنی کی حلف برداری کا مطلب ہو گا، افغانستان میں اقتدار کی پہلی جمہوری منتقلی۔ یہ ایسی پیش رفت ہے جو افغانستان کی مدد کرنے والے ملکوں اور عالمی اداروں کے لیے تسلی کا باعث ہو گی اور اسے 2001ء میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے وہاں کی جانے والی بہت مہنگی فوجی اور سول مداخلت کے اچھے ثمر کا نام دیا جا سکتا ہے۔

آج پیر 29 ستمبر کو اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی حلف برادری سے ایک روز قبل اتوار کی رات اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کیا۔ اس خطاب کے دوران کئی مرتبہ کرزئی جذباتی بھی ہو گئے۔

اپنے ہم وطنوں سے اس خطاب میں کرزئی نے کہا، ’’ہم نے دیرپا امن کے لیے بہت کوشش کی۔ لیکن بدقسمتی سے ہماری کوششیں پوری طرح کامیاب نہیں ہوئیں۔ لیکن میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ افغانستان میں امن ضرور قائم ہو گا۔‘‘ حامد کرزئی نے مزید کہا کہ وہ نئے ملکی صدر اور حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔