1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ دہلی کی سڑکوں پر خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے‘اوباما

کشور مصطفیٰ27 جنوری 2015

گزشتہ برس مئی میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے لیڈر نریندر مودی اکثر و بیشتر حقوق نسواں کی بات کرتے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ER9e
تصویر: Reuters/Jim Bourg

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے تین روزہ دورہ بھارت کے دوران نئی دہلی حکومت پر یہ واضح کر دیا کہ واشنگٹن کو بھارت کی اُن پالیسیوں پر تشویش ہے، جو مذہبی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ہونے والے حملوں اور مختلف نسلی گروپوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے علاوہ خواتین کی صورتحال پر بھی امریکی تنقید سامنے آئی ہے۔

اوباما نے نئی دہلی کے ایک سرکاری مرکز ’سری فورٹ ایڈیٹوریم‘ میں ڈیڑھ ہزار کے ایک مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"ہر عورت کو روزانہ اپنی نارمل روٹین کے کام کرنے میں کوئی مشکل درپیش نہیں آنی چاہیے۔ خواتین کو سڑکوں پر چلنے، بسوں میں سفر کرنے اور اپنے کام انجام دینے میں کسی قسم کے خوف اور رکاوٹ کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ انہیں وہ تحفظ اور احترام ملنا چاہیے جو اُن کا حق ہے۔"

امریکی صدر کو اپنے اس خطاب کے دوران بے حد داد و تحسین ملی۔ یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے ایڈیٹوریم میں موجود اپنی اہلیہ میشل اوباما کی طرف دیکھتے ہوئے اوباما نے مزید کہا، "ہمارا تعلق مضبوط قوم سے ہے۔ ہم اپنے تمام باشندوں کے درمیان مساوات پر یقین اور اس کا پاس رکھتے ہیں۔ ان میں ہماری خواتین بھی شامل ہیں"۔ اوباما نے لطیف پیرائے میں بھارتی حکام کو یہ پیغام دے دیا کہ اُن کے ملک میں خواتین کے ساتھ آئے دن ہونے والی جنسی زیادتیوں، غیر منصفانہ سلوک اور اقلیتوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے جیسے رجحانات کا نوٹس واشنگٹن حکومت سنجید گی سے لیتی ہے۔

Barack Obama Indien 27.1.
’سری فورٹ ایڈیٹوریم‘ میں اوباما اکاخطابتصویر: Reuters/Jim Bourg

بھارتی آئین

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مانی جانے والی ریاست بھارت کے آئین میں اگرچہ سب کے ساتھ مساوات کی شق شامل ہے لیکن اس کے باوجود وہاں مذہبی اقلیتوں اور خواتین کو آئے دن تشدد اور ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ 2012 ء میں نئی دہلی کے قلب میں ایک بس میں ایک نوجوان لڑکی کے گینک ریپ کے واقعے نے دنیا بھر میں بھارت میں خواتین کی صورتحال پر ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ دنیا بھر سے سامنے آنے والی تنقید کے بعد بھارتی حکومت نے قوانین میں سختی لانے کا فیصلہ کیا تاہم ناقدین نے انہیں ناکافی قرار دیتے ہوئے اس میں مزید سختی کا مطالبہ کیا۔

نریندر مودی اورعورتوں کے حقوق

گزشتہ برس مئی میں وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے لیڈر نریندر مودی اکثر و بیشتر حقوق نسواں کی بات کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتیوں پر زور دیا کہ وہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں سے مساوی سلوک روا رکھیں۔ مودی نے اپنے معاشرے میں بچے کے جنس کے چناؤ کے اعتبار سے اسقاط حمل کے فیصلے کے رجحان کے خلاف ایک پروگرام شروع کیا۔ جس کا عنوان ہے، " لڑکی کو تعلیم کے ذریعے تحفظ دو"۔ پدر سری اقدار والے بھارتی معاشرے میں لڑکی کی پیدائش سے بچنے کے لیے دوران حمل اُس کا اسقاط کروا لینے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے سبب بھارتی آبادی میں لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کی شرح زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ یہ عدم توازن اس معاشرے کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

Gedenken Indien Gruppenvergewaltigung Mord 29.12.2013
بھارت میں گینک ریپ کی وارداتوں میں واضح اضافہ ہوا ہےتصویر: Reuters

مذہبی آزادی

باراک اوباما نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ’ انفرادی وقار کی بالا دستی‘ کے لیے اپنے آئینی عہد کو پورا کرے۔ اوباما نے اپنے سہ روزہ دورہ بھارت کے اختتام پر خود کو امریکا کے ایک اقلیتی گروپ سے تعلق رکھنے والے کے طور پر ایک مثال قرار دیتے ہوئے نئی دہلی حکومت سے ملک میں مذہبی رواداری اور نسل پرستانہ رجحانات کے خاتمے کی بات کی۔

اوباما کا کہنا تھا کہ ہر معاشرے میں کچھ تاریک پہلو بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے 2012 ء میں امریکی ریاست ویسکونسن کے علاقے اوک کریک میں سکھوں کے ایک مندر پر ہونے والی فائرنگ کا ذکر کیا ۔ اُس واقعے میں چھ افراد مارے گئے تھے۔ اوباما کے بقول، " صدمے کے اُن لمحات کے ساتھ ساتھ آج بھی ہم دونوں ممالک کو ایک بنیادی حقیقت کا اعادہ کرنا ہوگا، ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے، یہاں تک کہ اُس کو بھی جو کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتا۔ ہر کسی کو خوف اور امتیازی سلوک سے آزاد ہو کر اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے"۔

یاد رہے کہ بھارت میں 2002 ء میں گجرات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے فرقہ وارانہ فسادات کے وقت نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ 2005 ء میں مودی کو امریکا کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ مودی ان فسادات سے متعلق خود پر لگے الزامات کی بار ہا تردید کر چُکے ہیں اور بھارت کی ایک اعلیٰ عدالت نے بھی کہا ہے کہ گجرات قتل عام میں مودی کے ملوث ہونے کے الزام کے بارے میں اُسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔