1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراعات کے کلچر کے خلاف کیجری وال کی لڑائی جاری

ندیم گِل8 جنوری 2014

بھارتی ریاست نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال حکمران طبقے کو گزشتہ کئی دہائیوں سے حاصل سرکاری مراعات کو مسلسل چیلنج کر رہے ہیں۔ وہ سرکاری محافظوں کی خدمات لینے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Amqo
تصویر: picture-alliance/dpa

سکیورٹی کے حوالے سے اروند کیجری وال کا کہنا ہے: ’’جب خدا کا فیصلہ کچھ اور ہو، تو کوئی بھی آپ کو بچا نہیں سکتا، بھلے ہی آپ کے پاس کتنے ہی محافظ ہوں۔‘‘

ریاست دہلی کے وزیر اعلیٰ کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت ’عام آدمی پارٹی‘ نے حالیہ ریاستی انتخابات میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی تھی۔

گزشتہ کئی سالوں سے بھارت کے سینئر سیاستدان دارالحکومت نئی دہلی میں نوآبادیاتی دور کے عالیشان بنگلوں میں رہائش اختیار کرتے آئے ہیں۔ وہاں انہیں اسلحے سے لیس پولیس اہلکاروں کا تحفظ دیا جاتا رہا ہے جب کہ سرکاری ڈرائیور سائرن لگی گاڑیوں کے ساتھ ان کی خدمت میں حاضر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لال بتی والی یہ گاڑیاں ان حکمرانوں کی بیویوں کو ذاتی کاموں کے لیے بھی حاصل رہی ہیں۔

روئٹرز کے مطابق حکمران بے دھڑک یہ مراعات حاصل کرتے رہے ہیں حالانکہ وہ سفید اور سادہ لباس پہن کر خود کو گاندھی کی کفایت شعاری کی میراث سے قریب ظاہر کرتے ہیں۔

تاہم اب نئی دہلی ریاست کے نئے وزیر اعلیٰ اروِند کیجری وال نے ان سب علامتوں کو چیلنج کر دیا ہے۔ سابق ٹیکس انسپکٹر کیجری وال نے ایسا کر کے سب کو چونکا دیا ہے۔

گزشتہ ماہ حلف برداری کی تقریب میں پہنچنے کے لیے کیجری وال نے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو دہلی کی سیاسی اشرافیہ کے وی آئی پی کلچر سے بالکل متصادم تھا۔ وہ پہلے ہی اس عزم کا اظہار کر چکے تھے کہ وہ اس کلچر کو ختم کر دیں گے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ میں منتقل ہونے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

Vasundhara Raje mit Siegeshandzeichen Victory
راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسُندرا راجےتصویر: UNI

کیجری وال کی معاون اعلیٰ شاذیہ علمی کا کہنا ہے: ’’یہ علامتیں سیاستدانوں اور ووٹروں کے درمیان ایک وسیع خلاء کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہیں درحقیقت ختم کرنا ہو گا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’یہ چیزیں محض علامتی نہیں ہیں۔ ان پر بہت پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے۔‘‘

صحافی کیجری وال کی سرگرمیوں میں بالخصوص بہت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں تاکہ ان کے قول و فعل میں کسی تضاد کی نشاندہی کر سکیں۔

ذرائع ابلاغ نے اس بات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ انہوں نے دہلی کے معیار کے مطابق پانچ کمروں کا ایک پُرآسائش اپارٹمنٹ قبول کر لیا ہے۔ ان کے وزراء کو بھی مہنگی سرکاری گاڑیاں قبول کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

اب بعض دیگر سیاستدانوں نے بھی کیجری وال کی تقلید شروع کر دی ہے۔ راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسُندرا راجے نے بھی سرکاری رہائش گاہ میں جانے سے انکار کر دیا ہے اور اپنی سکیورٹی بھی کم کر دی ہے۔ تاہم راجے کا تعلق بھارت کے ایک سابق شاہی خاندان سے ہے اور ان کی جانب سے سرکاری مراعات کے حصول سے انکار کا کیجری وال کے فیصلوں جیسا اثر نہیں ہو گا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مراعات حکومتی نظام میں اس قَدر رَچی ہوئی ہیں کہ انہیں اس طرح ترک کرنے کا عمل بہت جلد اُلٹا پڑ جائے گا۔