1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سیاسی قیادت پر کیجری وال کے براہ راست الزامات

30 اکتوبر 2012

بھارتی دارالحکومت کے ایک متوسط قصبے میں بسنے والے سابق سرکاری ملازم اروند کیجری وال نے ملک کے بڑے سیاستدانوں کے خلاف بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرکے سیاسی منظر نامے پر ایک کھلبلی مچادی ہے۔

https://p.dw.com/p/16ZEP
تصویر: picture-alliance/dpa

اروند کیجری وال نے یکے بعد دیگرے کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا، وزیر خارجہ سلمان خورشید اور اپوزیشن لیڈر نیتھن گڈ کری پر مالی بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں۔ اگرچہ یہ تمام افراد کیجری وال کے عائد کردہ الزامات کو جھٹلاتے ہیں تاہم اس سماجی کارکن کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ان سیاستدانوں کی بدعنوانی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

44 سالہ کیجری وال کے ان الزامات کو بھارتی نجی ٹیلی وژن چینلز نے براہ راست کوریج دی، جو سیاستدانوں کے خلاف غم و غصے کے اظہار کے کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ نئی دہلی میں خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں اروند کیجری وال نے کہا، ’’ ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ ہر ایک سیاسی جماعت بدعنوان ہے، یہ ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، یہ ایک دوسرے کو بچاتے ہیں۔‘‘ اگرچہ ان کے کسی الزام سے کسی باقاعدہ تحقیق کا آغاز نہیں ہوا تاہم اب سے پہلے اس قسم کے الزامات کی مثال نہیں ملتی۔  اگرچہ کیجری وال کرپشن کو روکنے کے لیے سخت ضوابط کے اطلاق کے مطالبات کرتے رہے ہیں تاہم اس سے قبل انہوں نے کبھی اس طرح نام لے کر کسی کو بدعنوان قرار نہیں دیا تھا۔

Anna Hazare
کیجری وال انا ہزارے سے صلح مشورہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی شہریوں کی بہت بڑی تعداد سیاسی جماعتوں کو سب سے بدعنوان ادارے کے طور پر جانتے ہیں۔ بھارت کے الیکشن کمیشن کے ایک تازہ سروے کے مطابق ایوان بالا کے سیاست دانوں کے اوسط اثاثوں کی مالیت بیس لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ انہیں ماہانہ محض نو سو امریکی ڈالر کے مساوی رقم ملتی ہے۔

اروند کیجری وال کا شمار انا ہزارے کی ’ India Against Corruption مہم کے معماروں میں ہوتا ہے، جس میں نوکری پیشہ طبقے کے لاکھوں بھارتی شہریوں نے بدعنوان حکمران طبقے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رکھی ہے۔ کیجری وال نئی دہلی کے غازی آباد میں واقع اس مہم کے دفتر میں روزانہ کے امور کی نگرانی کرتے ہیں، جس میں شہریوں کی شکایات سننے سے لے کر میڈیا کو معلومات دینے تک کے امور شامل ہیں۔

بیشتر ترقی پذیر ممالک کی طرح بھارت میں بھی بدعنوانی ملکی مزاج کا حصہ ہے، جس میں چھوٹے سے چھوٹے کام لیے رشوت دینے سے لے کر لاکھوں ڈالر مالیت کے غبن کے اسکینڈلز شامل ہیں۔ انا ہزارے کی مہم بظاہر اپنا اثر کھوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے مگر کیجری وال کی جانب سے بڑے بڑے ناموں پر براہ راست الزامات لگانے نے یہ مدعا ایک بار پر زندہ کر دیا ہے۔ چونکہ کیجری وال اپنی سیاسی جماعت بنانے کا بھی اعلان کرچکے ہیں اسی لیے ان کے ناقد انہیں مفاد پرست کا نام دیتے ہیں۔ ان کے ان الزامات کی بنیاد وہ سرکاری دستاویزات ہیں جو انہوں نے بھارتی قانون برائے حق معلومات Right to Information Act کی توسط سے حاصل کیے ہیں۔

Rahul Gandhi Priyanka Gandhi Robert Vadra
رابرٹ واڈرا، پریانیکا گاندھی اور راہول گاندھیتصویر: AP

کیجری وال کے الزام کا سامنا کرنے والے سابق بھارتی وزیر برائے قانون سلمان خورشید کو وزیر اعظم من موہن سنگھ نے وزیر خارجہ مقرر کر دیا ہے۔ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ نیتن گڈکری نے بھی اپنے اوپر عائد کردہ بدعنوانی کے الزام کو جھٹلایا ہے۔ بھارتی اخبار دی ہندوستان ٹائمز نے کیجری وال کی بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کے حوالے سے لکھا ہے، ’’ کیجری وال نے بدعنوانی کے اس سنگین مسئلے کو ابھار کر ایک اشارہ دینے والی خدمت فراہم کی ہے، مگر ان میں یہ تحمل دکھائی نہیں دیتا کہ وہ الزامات کے ایک سلسلے کے ثابت ہوجانے یا ثابت نہ ہونے کا انتظار کریں اور پھر دوسرا الزام لگائیں۔‘‘

کیجری وال میڈیا کی جانب سے خود کو بھارت کا جولیان اسانج قرار دینے کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا مقصد لوگوں کو بے نقاب کرنا نہیں بلکہ سیاسی نظام کی تبدیلی ہے۔

(sks/ ab (Reuters