فرانس میں پہلے ہم جنس پرست جوڑے کی قانونی شادی
30 مئی 2013فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کا حق دینے کے قانون پر منگل کو ہی دستخط کیے تھے اور اس کے ایک ہی روز بعد بدھ کو ایک جوڑا شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔
مرد ہم جنس پرست جوڑے ونسنٹ اوٹن اور برونو بوئیلوکی شادی کی یہ تقریب فرانس کے شہر موپیلیئے کے سٹی ہال میں ہوئی، جس میں ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ شہر کی میئر ایلن موندرو بھی شریک ہوئیں۔ موندرو نے تقریب کے موقع پر نئے شادی شدہ جوڑے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’میں آپ کو قانونی طور پر شادی شدہ قرار دیتے ہوئے بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں۔‘‘
یہ تقریب سرکاری ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کی گئی اور اس میں تقریباﹰ پانچ سو مہمان شریک ہوئے۔ موپیلیئے کو فرانس میں ہم جنس پرستوں کا دوست شہر خیال کیا جاتا ہے۔ اس کے حکام نے قبل ازیں شادی کی یہ تقریب براہ راست دکھانے کے لیے شہر میں بڑی اسکرینز نصب کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس پر بعدازاں عمل نہیں کیا گیا۔
شادی کا بِل متنازعہ ہونے کی وجہ سے اوٹن اور بوئیلو کی شادی کی تقریب سخت سکیورٹی میں منقعد کی گئی تھی۔ جیسے ہی دونوں مرد شادی کے لیے عمارت میں داخل ہوئے تو باہر سے دھوئیں کا بم پھینکا گیا تھا، تاہم اس سے تقریب متاثر نہیں ہوئی۔
فرانس میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کا بِل انتہائی متنازعہ رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں اس قانون پر بحث کے عرصے میں بھی ملک میں اس کے حق اور مخالفت میں بڑے مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ فرانس کی کیتھولک کلیسا اور قدامت پسند حلقے اس قانون کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔
ابھی اتوار کو ہی دارالحکومت پیرس میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ ہوا جو مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پرتشدد رُخ اختیار کر گیا تھا۔
بدھ کو شادی کی تقریب سے پہلے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے خلاف تحریک چلانے والی مزاحیہ اداکار فریجید بارجو نے حامیوں پر زور دیا تھا کہ وہ موپیلیئے میں شادی کی تقریب کے مقام سے دُور رہیں۔ انہوں نے اتوار کو پیرس میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر تشویش ظاہر کی تھی۔
ng/ai(AFP, Reuters, dpa)