ہم جنسوں پرستوں کی شادیوں کے خلاف پیرس میں مظاہرہ
14 جنوری 2013اس مظاہرے میں یورپ بھر سے لوگوں نے شرکت کی جو پیرس کے معروف آئفل ٹاور پر جمع ہوئے۔ انہوں نے رواں برس جون سے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دیے جانے کے حکومتی منصوبوں کی مذمت کی۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ ریلی میں آٹھ لاکھ افراد شریک ہوئے جبکہ پولیس نے یہ تعداد تین لاکھ چالیس ہزار بتائی ہے۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے گزشتہ برس صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ کامیاب رہے تو ہم جنس پرست جوڑوں کو مکمل شادی کے حقوق دیں گے۔ تاہم ’شادی سب کے لیے‘ کے بِل کو توقع سے کئی زیادہ مخالفت کا سامنا ہے، بالخصوص دیہی علاقوں میں۔
منتظمین نے مختلف علاقوں سے مظاہرین کو پیرس لانے کے لیے پانچ ہائی اسپیڈ ٹرینوں اور 900 بسوں کا انتظام کیا تھا۔ ریلی کے شرکاء میں مختلف حلقوں کے لوگ شامل تھے، جن میں مسیحیوں، سیاسی قدامت پسندوں، مسلمانوں اور ایسی شادیوں کے مخالف ہم جنس پرستوں نے بھی شرکت کی۔ اس ریلی کو کیتھولک کلیسا کی حمایت حاصل تھی۔
ہم جنس پرستوں کی شادیوں سے متعلق حکومتی بِل کی مخالفت کا آغاز ایک کیتھولک رہنما کارڈینل آندرے ونگٹ ٹروا نے اگست میں ایک واعظ سے کیا تھا۔ وہ بھی اس ریلی میں شریک ہوئے۔ ان کے مطابق یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ مسیحی جو سوچتے ہیں، اس کا اظہار کرتے ہیں۔
اس ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ وہ ہم جنس پرستوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن ان کی روایتی شادی کے حق میں نہیں۔
فرانس میں اس بِل کی منظوری کا امکان ہے، جس کی وجہ سے دو ہزار سے زائد میئروں نے ایک پٹیشن پر دستخط کر رکھے ہیں جس میں انہوں نے اپنے لیے ہم جنس پرستوں کے درمیان ممکنہ شادیوں کو دستاویزی شکل دینے سے استثنیٰ طلب کیا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مخالف بحث شروع ہونے کے بعد سے فرانس میں ایسی شادیوں کی حمایت دس پوائنٹس کم ہو کر 55 فیصد سے نیچے آ گئی ہے۔
خیال رہے کہ ہم جنسوں پرستوں کے درمیان شادیوں کو 11 ملکوں میں قانونی حیثیت حاصل ہے، جن میں بیلجیئم، پرتگال، ہالینڈ، اسپین، سویڈن، ناروے اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ امریکا کی نو ریاستوں اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں بھی ایسی شادیاں قانونی ہوتی ہیں۔
ng/aba (Reuters, dpa)