1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر اسرائیل کے زمینی حملے کا خدشہ

ندیم گِل10 جولائی 2014

اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی بدستور تیز ہو رہی ہے اور غزہ پر زمینی حملے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملے بھی تواتر سے جاری ہیں۔ لڑائی رکوانے کے لیے بالآخر سفارتی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CZAO
تصویر: Reuters

اسرائیل نے اپنے علاقوں میں راکٹ حملوں کے ردِ عمل میں رواں ہفتے کے آغاز پر غزہ پٹی پر فضائی حملے شروع کیے۔ اسرائیل نے وسیع تر زمینی کارروائی سے بھی خبردار کیا ہے۔

اس وقت غزہ کی سرحد کے قریب ہزاروں اسرائیلی فوجی موجود ہیں اور زمینی کارروائی کا امکان بڑھتا جا رہا ہے جس سے دونوں جانب ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ اسرائیلی وزیر برائے انٹیلیجنس يووال شٹائنٹس نے ملکی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: ’’اس حقیقت کے باوجود کہ یہ بہت ہی مشکل، پیچیدہ اور مہنگا پڑے گا، ہمیں عارضی طور پر غزہ کا کنٹرول سنبھالنا ہو گا، کچھ ہفتوں کے لیے، تاکہ دہشت گردوں کی فوج کی طاقت ختم کی جا سکے۔ اگر آپ میری عاجزانہ رائے جاننا چاہتے ہیں تو میں یہ کہوں گا کہ اس طرز کا ایک اہم آپریشن ہونے ہی والا ہے۔‘‘

اسی دوران فلسطینیوں کی جانب ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ تاہم یہ لڑائی رکوانے کے لیے اب سفارتی کوششیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ مصر نے کہا ہے کہ اس نے پرتشدد کارروائیاں رکوانے کے لیے فریقین سے بات کی ہے۔ قاہرہ حکومت پہلے بھی فریقین کے مابین ثالث کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کشیدگی میں کمی کے لیے اسرائیل کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

USA Israel Ministerpräsident Benjamin Netanyahu spricht vor Aipac in Washington
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے خبردار کیا ہے کہ حالات انتہائی خراب ہو رہے ہیں اور معاملات جلد ہاتھ سے نکل سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اسرائیل یا حماس، دونوں میں سے کوئی بھی فریق لڑائی روکنے پر تیار دکھائی نہیں دیتا جو 2012ء کے بعد ان دونوں کے درمیان ہونے والی سب سے بڑی محاذ آرائی ثابت ہوئی ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے مختلف علاقوں میں حماس کی تین سو سے زائد پوزیشنوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں راکٹ لانچر، ہتھیاروں کے ذخیرے اور سرنگیں شامل ہیں۔ اسرائیل کے مطابق حماس تحریک ان پوزیشنوں کو حملوں کے لیے استعمال کر رہی تھی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے اسرائیل پر 74 راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک راکٹ شمالی شہر خضیرہ میں گرا، جو غزہ سے اسرائیل کے انتہائی اندرونی علاقے میں کیا جانے والا پہلا راکٹ حملہ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے: ’’حماس کو اسرائیلی شہریوں پر راکٹ فائر کرنے کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ آپریشن کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے علاقوں پر راکٹ حملے رک نہیں جاتے اور امن بحال نہیں ہوتا۔‘‘

فلسطینی طبی ذرائع نے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 61 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جن میں سے کم از کم 20 ہلاک شدگان سویلین تھے۔ اب تک اسرائیل کی جانب کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔