1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر اسرائیل حملے، حماس کے سات فائٹر ہلاک

ندیم گِل7 جولائی 2014

اسرائیل نے راکٹ حملوں کے ردِ عمل میں پیر کو علی الصبح غزہ پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ حماس کے عسکری دھڑے کے مطابق ان حملوں میں اس کے سات فائٹر ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CWj4
تصویر: Reuters

اسرائیل کے ساتھ 2012ء کی لڑائی کے بعد حماس کے لیے یہ بدترین دِن رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی عسکری حکام نے بھی ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں راکٹ حملوں کے ردِعمل میں کیے گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان فضائی حملوں میں ’دہشت گردوں‘ کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملوں کا نشانہ مصری سرحد کے ساتھ غزہ کے جنوبی قصبے رفاہ میں اس کے ارکان کا ایک اجتماع تھا۔ حماس کے مطابق ایک اور حملہ غزہ کے ایک شمالی علاقے میں کیا گیا۔

حماس کے عسکری وِنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اس کے سات فائٹر ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملے اسرائیل پر حماس کے گڑھ غزہ سے کیے گئے متعدد راکٹ حملوں کے بعد کیے گئے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق وسط جون سے لے کر اب تک اسرائیلی علاقوں پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے تجاوز کر گئی ہےجن میں سے پچیس اتوار کو کیے گئے۔

Israel / Palästinenser / Krawalle
ایک فلسطینی نوجوان کی ہلاکت کے باعث اسرائیلوں اور فلسطینیوں کے درمیان پہلے ہی کشیدگی پائی جا رہی ہےتصویر: Reuters

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ کو یقین دلایا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقوں کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔

نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ وسیع تر محاذ آرائی میں جلد بازی نہ کرنے پر بھی زور دیا تھا۔ وزیر اعظم کی جانب سے محتاط ردِ عمل کی تجویز کے برعکس ان کی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو کے ارکان اور سیاستدانوں نے راکٹ حملوں کے جواب میں سخت ردِ عمل پر زور دیا ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے اسرائیل پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔ روئٹرز کے مطابق حماس کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ بھی ہیں جو اسرائیل کے مرکزی علاقوں اور اس کے تجارتی دارالحکومت تل ابیب تک پہنچ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مشرقی یروشلم کے محمد ابو خضیر کو زندہ جلائے جانے کے معاملے پر پہلے ہی کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس سولہ سالہ نوجوان کی ہلاکت پر سخت ردِ عمل سامنے آیا اور اسرائیل کے عرب علاقوں میں بھی مظاہرے شروع ہو گئے جو عام طور پر پرسکون رہتے ہیں۔